لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی فرقہ وارانہ ذہنیت بہار میں اسے لے ڈوبی۔
محترمہ مایاوتی نے آج یہاں بہار اسمبلی کے کل آنے والے انتخابات کے نتائج پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں بی جے پی اتحاد حکومت کی غلط پالیسیوں، طریقہ کار اور فرقہ وارانہ ذہنیت سے پریشان ہوکر، بہار کے عوام نے اسمبلی انتخابات میں اقتدار میں ان کو آنے سے روکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے یکطرفہ ووٹ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کی پارٹی کے مھاگٹھبندھن کو دے دیا۔ جس کی وجہ سے بی ایس پی امیدوار ہار گئے ۔
انہوں نے کہا کہ مھاگٹھبندھن اور بی جے پی اتحاد کی براہ راست لڑائی ہونے کی وجہ سے بی ایس پی کا نقصان ہوا لیکن اطمینان کی بات ہے کہ ووٹوں کی فیصد بڑھا۔
بی ایس پی کی سربراہ نے کہا کہ بہار کے اقتدار پر فرقہ پرست طاقتیں قابض نہیں ہو سکیں۔ اس کا فائدہ اتر پردیش کو بھی ہوگا۔ بی جے پی اگر بہار میں کامیاب ہوتی تو اتر پردیش میں امن نظام کو خطرہ ہوتا۔ یہاں کے عوام نے راحت کی سانس لی ہے ۔
دریں اثنا اتر پردیش کے ایک سینئر وزیر کی طرف سے شاید بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج سے مایوس پریس کانفرنس اچانک منسوخ کر دی گئی۔
پارٹی کے ذرائع کے مطابق مسٹر خان نے پارٹی قیادت کے اشارے پر پریس کانفرنس منسوخ کی۔ انہوں نے کہا ‘‘پارٹی بہار میں آپ مایوس کن کارکردگی کے سلسلے میں تذبذب میں ہے ۔ لہذا وزیر کو پریس کانفرنس نہیں کرنے کو کہا گیا’’۔
دوسری طرف وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بہار اسمبلی انتخابات میں جیت کے لئے مھاگٹھبندھن کو مبارک باد دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے انتخابات کے نتائج نے یہ صاف کر دیا ہے کہ عوام صرف ترقی کی بات کرنا چاہتی ہے ۔