لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ سماج وادی پارٹی نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت فرقہ پرست عناصر کو پورا تحفظ دینے کا کام کر رہی ہے۔ ایک جانب بی جے پی نے مظفرنگر واردات کے ملزمین کو اسٹیج سے سرفراز کر کے ان کی عزت افزائی کی تو دوسری جانب مرکزی حکومت نے انہیں اب زیڈ پلس زمرہ کی سیکورٹی بھی دے دی ہے۔ وہیں سہارنپور کیس میں کشیدگی پیدا کرنے میں ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا کردار بھی سامنے آچکا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کے ان کارناموں سے سماج میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے جو نہ تو سماجی خیر سگالی کی فلاح میں ہے اور نہ ہی ملک کی بہبود میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب سے مرکز میں بی
جے پی کی حکومت آئی ہے فرقہ وارانہ ذہنیت کی تشہیر تیزی سے ہونے لگی ہے۔ سماج کو تقسیم کر کے اقتدار پانے کی امید کے بعد ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں بی جے پی اور آر ایس ایس تقسیم کرنے کی سیاست کو ہی فروغ دے رہی ہے۔ ریاست میں کبھی پریکرما، کبھی لاؤڈ اسپیکر کے بہانے تو کبھی اکا دکا واردات کو بھی طول دے کر یہاں سماجی خیر سگالی کو مسخ کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ اترپردیش میں سماج وادی پارٹی نے ہمیشہ فرقہ پرست طاقتوں سے جدو جہد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو اس خیال کے ہیں ملک عقیدہ سے نہیں بلکہ جمہوریت سے ہی چلے گا۔ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کسانوں، غریبوں، اقلیتوں سمیت سماج کے سبھی طبقوں کی بہبود کی اسکیموں کو نافذکیا ہے۔ ریاست میں خواتین اور دلتوں کی سلامتی کے انتظام سے کوئی کھلواڑ نہیں کر سکتا ہے۔ کسانوں اور غریبوں کو راحت پہنچانے کام کام کیا گیا ہے۔ گاؤںکی ترقی کیلئے کئی اسکیمیں بنائی گئی ہیں۔ ایس پی ترجمان نے کہا کہ بی جے پی قیادت اترپردیش میں سماج وادی حکومت کے خلاف ماحول بنانے اور یہاں ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی جو سازشیں کر رہی ہے وہ کامیاب ہونے والی نہیں ہے۔ ہوائی وعدے کر کے بی جے پی مرکز میں اقتدار میں تو آگئی ہے لیکن اب اس کی قلعی کھلنے لگی ہے۔ عوام اس کی کارگزاریوں سے مایوس ہو چکے ہیں، وہ اب بی جے پی کی اوچھی حرکتوں کو برداشت نہیں کریں گے۔