لکھنؤ:حضرت گنج علاقہ میں فرنیچر کی ایک دکان میں زبردست آگ لگ گئی۔ موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ کی نصف درجن گاڑیوں نے کافی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔ دکان مالک نے زیورات تاجر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا روپیوں کے سلسلہ میں کچھ تنازعہ چل رہا تھا جس کی وجہ سے اس نے آگ لگوائی ہے۔ جبکہ پولیس کے پاس ایسی کسی بات کی تصدیق نہیں ہے۔
حضرت گنج کے ڈالی باغ میں واقع ودھائک نواس کے سامنے بالو اڈہ کے رام نواس کی فرنیچر کی دکان ہے۔ منگل کی رات اچانک اس کی دکان میں زبردست آگ لگ گئی۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس اور فائر بریگیڈ کی نصف درجن گاڑیوںنے کافی دیر بعد آگ پر قابو پایا۔ رام نواس کی دکان کے پیچھے تقریباً ۰۰۳ جھوپڑ پٹیاں ہیں جسے آگ نے اپنی زد میں لے لیا تھا لیکن صحیح وقت پر فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے پہنچ کر جھونپڑیوں کی آگ کو بجھا دیا تھا لیکن فرنیچر کی دکان کی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ آگ لگنے سے علاقہ میں افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ کافی دیر تک سڑک پر جام کی صورتحال رہی۔ دکان مالک رام نواس نے بتایا کہ حضرت گنج ڈالی باغ میں واقع ودھائک نواس کے سامنے اس کی فرنیچر کی دکان ہے۔ منگل کی شام وہ دکان بند کر کے تالا لگا کر گھر چلا گیا۔ رات آٹھ بجے دکان کے پڑوس میں رہنے والوں نے آگ کی اطلاع رام نواس اور پولیس کو دی۔ رام نواس نے بتایا کہ جب وہ دکان پہنچا تو آگ نے دکان میں رکھے سارے فرنیچر کو اپنی زد میں لے لیا تھا۔ آگ کس طرح لگی اس بات کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے معاملہ کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
رام نواس نے بتایا کہ دھن تیرس کے وقت پارا میں رہنے والے زیورات تاجر نے اس کی دکان سے صوفہ خریدا تھا۔ زیورات تاجر کی دکان حسین گنج چوراہے پر ہے ۔ صوفہ خریدنے کے وقت روپئے کو لے کر اس کی تاجر سے کہاسنی ہو گئی تھی۔ زیورات تاجر نے اس کی کچھ رقم روک رکھی تھی۔ جس کے سلسلہ میں وہ کئی بار اس کی دکان پر گیا لیکن بقیہ رقم دینے سے اس نے انکار کر دیا۔ اسی تنازعہ کے سبب منگل کو وہ حسین گنج گیا اور جب اس نے باقی رقم مانگی تو دونوںمیں کہا سنی ہوئی۔ تبھی رام نواس زبردستی اس کی موٹرسائیکل اٹھا لایا۔ رام نواس کا کہنا ہے کہ زیورات تاجر نے اسی وجہ سے اس کی دکان میں آگ لگوائی ہے۔ لیکن پولیس کے پاس اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔