بیجنگ ۔ ؛چین نے اپنے متنازعہ مشرقی جزیرے پر غیر مسلح امریکی بمبار طیاروں بی باون کی پرواز مانیٹر کی ہے۔ بتایا گیا ہے بی باون طیارے تربیتی مقاصد کیلیے اس علاقے میں پرواز کر رہے تھے تاہم انہوں نے اس مقصد کیلیے چین سے اجازت لی نہ اسے پیشگی اطلاع کی تھی۔
چینی ویب سائٹ پر اس خلاف ورزی کی تفصیل دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ” چین موثر طریقے سے اپنی فضائی حدود کی حفاظت کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
دوسری جانب امریکی وائٹ ہاوس کے ترجمان جاش ایرنیسٹ نے اس موضوع پر براہ راست اور متعین بات کرنے کے بجائے کہا ہے” چین کی طرف سے اس بارے میں غیر ضروری طور پر آتشیں کوشش کی گئی ہے، اس سے علاقے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔”
ایشیائی معاملات کی ایک ماہر خاتون بونی گلیزر نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا ” یہ چین کے مفاد میں نہیں ہو گا کہ وہ ایک ہی وقت میں اپنے اتنے سارے ہمسایوں کے ساتھ کشیدگی پیدا کر لے۔”
ایسٹ ویسٹ سنٹر ہوائی میں سلامتی کے امور کے ماہرڈینی رائے کے مطابق چین کا دعوی شروع میں خطابیہ ہو گا۔”
ڈینی رائے نے اس بارے میں چین کی امکانی حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ‘چین کوشش کرے گا کہ جاپان کی طرف سے خلاف ورزیوں کو گنے اور انہیں رپورٹ کرے، وہ یہ تاثر بھی دے گا کہ اس نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ بعد ازاں کہا جائے گا کہ چین مزید صبر نہیں کر سکتا ہے۔ ”
واضح رہے امریکا کی طرف سے مبینہ خلاف ورزیاں ہفتے کے روز سامنے آئی تھیں۔ جبکہ امریکا نے اس بارے میں کہا تھا کہ اس طیاروں کی پروازیں اپنے طے شدہ طریقے کے مطابق تھیں اور اسے اس سلسلے میں کسی کو پیشگی بتانے کی ضرورت نہ تھی۔
مذکورہ مشرقی جزیرے کی ملکیت کے بارے میں جاپان چینی موقف کو تسلیم نہیں کرتا ہے جبکہ چین نے اس بارے میں اقوام متحدہ کو شہادتی دستاویزات بھی پیش کی ہیں۔
واضح رہے جاپان اور کوریا کے علقوں میں امریکا کے 70000 فوجی موجود ہیں اور وہ معمول کی سرگرمیاں کرتے رہتے ہیں۔