ممبئی (بھاشا) آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع کو گلوکاری کی ترغیب ایک فقیر سے ملی تھی پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گائوںمیں ۲۴؍دسمبر ۱۹۲۴کو ایک متوسط مسلم کنبے میں پیداہونے والے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموںکو سنا کرتے تھے جس سے ان کے دل میں موسیقی سے ایک عیجب دلچسپی پیدا ہوگئی۔
رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے سلسلے میں بڑھتی دلچسپی کو پہچان لیا تھا اورانھیںا س راہ پر آگے بڑھنے کیلئے حوصلہ آفزائی کی ۔لاہور میں محمد رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خاں سے حاصل کرنے لگے اورساتھ ہی انھوںنے غلام علی خان سے ہندوستانی کلاسیکل موسیقی بھی سیکھنا شروع کردی۔ ایک بار حمید رفیع کو لیکر کے ایل سہگل کے موسیقی کے پروگرام میں گئے لیکن بجلی نہ رہنے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کردیا۔ حمید نے پروگرام کے ناظم سے درخواست کی کہ وہ ان کے بھائی رفیع کو گانے کا موقع دیں۔
پروگرام کے ناظم کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار ۱۳؍سال کی عمر میں اپنا پہلا گانا اسٹیج پر ناظرین کے سامنے پیش کیا ۔ ناظرین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا گانا اچھا لگا اورانھوںنے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔ شیام سندر کی موسیقی میں رفیع نے اپنا پہلا گانا سونئے نی ہیرئے نی گلوکارہ زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم گل بلوچ کیلئے گایا۔ ۱۹۴۴میں موسیقار نوشاد کی ہدایت میں دلاری فلم میں گائے گانے سہانی رات ڈھل چکی کے ذریعہ وہ کامیابی کی اونچائیوں پر پہنچ گئے اوراس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا۔ دلیپ کمار، دیوآنند ، شمی کپور، راجیندرکمار، ششی کپور، راج کمار جیسے نامور اداکاروں کی آواز کہہ جانے والے رفیع نے اپنے پورے فلمی کیریئر میںتقریبا ً۷۰۰ فلموںکیلئے ۲۶ہزار سے بھی زیادہ نغمے گائے۔ محمد رفیع نے ہندی فلموںکے علاوہ مراٹھی اورتیلگو فلموںکیلئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع اپنے کیریئر میںچھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔۱۹۶۵میں محمد رفیع کو پدم شری ایوارڈ بھی ملا۔ ۳۰جولائی ۱۹۸۰کو فلم آس پاس کے گانے شام کیوں اداس ہے دوست گانے کومکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پیارے لال سے کہا’شڈآئی لیو‘جسے سن کر لکشمی کانت پیارے لال حیران ہوگئے کیوں کہ اس کے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح کی بات نہیں کی تھی۔ دوسرے دن ۳۱جولائی ۱۹۸۰کو قلبی دورہ پڑا اوروہ اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمدرفیع بالی ووڈ اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے مداح تھے۔ محمد رفیع فلم دیکھنے کے شوقین نہیں تھے لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ ایک بار رفیع نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی ۔ دیواردیکھنے کے بعد رفیع امیتابھ کے مداح ہوگئے۔ ۱۹۸۰میں آئی فلم نصیب میںرفیع کو امیتابھ کے ساتھ گانا چل چل میرے بھائی گانے کا موقع ملا۔ امیتابھ کے بعد اس نغمے کو گانے کے بعد رفیع بیحد خوش ہوئے تھے جب محمد رفیع اپنے گھر پہنچے تو انھوںنے اپنے کنبے کے لوگوںکو اپنے پسندید اداکار امیتابھ کے ساتھ گانے کی بات کو خوش ہوتے ہوئے بتایا تھا۔ امیتابھ کے علاوہ رفیع کو شمی کپور اور دھرمیندر کی فلمیںبھی بیحد پسند آتی تھی۔ محمد رفیع کو امیتابھ اوردھرمیندر کی فلم شعلے بھی بیحد پسند تھی اورانھوںنے اس فلم کو تین بار دیکھاتھا۔