کانپور، مغربی ویورپی ممالک اور امریکہ کی سرپرستی و اعانت سے اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ظلم وبربریت کی انتہا کردی ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں،مذہبی مقامات ،اسکولوں واسپتا لو ں کو تباہ کیا جارہاہے، اسرائیل فلسطینیو ں کی نسل کشی کر رہا ہے اور پوری دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے پورے ملک میں فلسطین کی حمایت کے لیے ۴؍ اگست سے۸؍اگست تک’ انسانیت بچاؤ تحریک‘ شروع کرنے کااعلان کیا ہے اس کے تحت۸؍اگست کو یوم فلسطین ودعا کے طور پر منا یا جائے گا۔ ان پانچ دنوں میں احتجاج درج کرانے کیلئے فون نمبر08030636100 کا جاری کردیا گیا ہے جس پر مس کال کرنے سے آپ کا احتجاج درج ہوجائے گا۔جمعیۃ علماء شہرکانپور کے عہدیداران نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ یہ اطلاع دی۔مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ8؍ جولائی سے ابھی تک جس بڑے پیمانے پر
فلسطینیوں کا جانی ومالی نقصان ہوا ہے اور اس کوروکنے کے کوئی موثر وسنجیدہ عملی اقدام نہیں کیا جارہا ہے اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانا ضروری ہے۔ ۴؍ اگست سے۸؍اگست تک احتجاجی کال اور ۸؍ اگست ۲۰۱۴ بروز جمعہ کا یوم فلسطین اوریوم دعا اسی احتجاج کا حصہ ہے، جمعیۃ علماء ہند خود مختار ، مستحکم آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ فوری جنگ بندی اور ۱۸؍ لاکھ آبادی والے غزہ پٹی کے محاصرہ اور ناکہ بندی کو ختم کرنے کا مطالبہ اپنا فرض سمجھتی ہے ، اس کے علاوہ اسرائیل کو دہشت گرد، جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس پر اقتصادی پابندی اور فوجی ساز وسامان کی سپلائی وفراہمی پر روک لگانے پر بھی متوجہ کرنا چاہتی ہے، محض بے جان مذمتی تجویز اور اپیل سے کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہے، موثر عملی اقدامات کی ضروری ہیں۔ مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ ہندوستان کو آزادکرانے والے رہنماؤں ولیڈروں نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی تھی لیکن آج اسی ملک کا میڈیا اور بہت سے لوگ حماس کو دہشت گرد ، انتہا پسند قرار دے کر اس کی طرف سے دفاع کو دہشت گردی اور قتل وغارت گری اور اسرائیل کی طرف سے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عرب فلسطینیوں کی نسل کشی کو دفاع اور اپنی حفاظت کے لیے گئے اقدامات بتاتے ہیں ۔ یہ ذہنیت اس حد تک پروان چڑھ چکی ہے کہ ہندوستانی حکومت ظالم مظلوم کو ایک ہی نظرسے دیکھ رہی ہے۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہے ، گاندھی، نہرو کے طریقہ کار کو ترک کرکے ظالم وجارج کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے ملک کی شبیہ خراب ہو رہی ہے، گاندھی جی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ’’فلسطین ایسے ہی عرب فلسطینیوں کے لیے ہے ، جیسا کہ فرانس فرانسیسیوں کے لیے ہے اور انگلینڈ انگریزوں کے لیے۔