فلسطینی اتھارٹی کی کے زیرانتظام ایک سرکاری کمپنی نے اسرائیل کے ساتھ ’’لیویاتھان‘‘ گیس پلانٹ میں شراکت داری کے حوالے سے ایک سال قبل طے پایا معاہدہ تل ابیب کی جانب سے شرائط پوری نہ کیے جانے پر منسوخ کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق لیوتھان قدرتی گیس کے معاہدےکی شریک کمپنی ’’ڈیلیک‘‘ کی جانب جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ گیس پلانٹ میں 12 ارب ڈالر کے شراکت کے معاہدے کو عملی شکل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ کمپنی نے معاہدے کی منسوخی کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عاید کی اور کہا کہ تل ابیب نے معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد نہیں کیا جس کے باعث معاہدہ منسوخ کردیا گیا ہے۔
ڈیلیک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے تل ابیب اسٹاک مارکیٹ کو بھی فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے معاہدے سے علاحدگی کے
فیصلے کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ معاہدہ جنوری 2014ء میں طے پایا تھا۔ معاہدے کی رو سے فلسطین کی جنرل الیکٹریی سٹی سپلائی کمپنی نے بھی20 سال کے کنٹریکٹ پر شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے معاہدہ طے پانے کے ایک سال گذر جانے کے بعد بھی اس کی شرائط پرعمل درامد نہیں کیا جس کے نتیجے میں فلسطینی کمپنی نے علاحدگی اختیار کرلی ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر2014 ء کو اسرائیلی کمپیٹیشن اتھارٹی کی جانب سے ڈیلیک اور امریکی ’’نوبل انرجی‘‘ نامی کمپنی کےدرمیان’’لیویاتھان گیس پلانٹ میں شراکت کے معاہدے پرعمل درآمد سے انکار کردیا تھا۔ دس سال قبل زیر سمندر گیس کے ذخائر کے انکشاف کے بعد انہیں نکالنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ایک مشترکہ سمجھوتہ طے پایا تھا۔ ماہرین کے مطابق زیرسمندر 535 ارب مکعب میٹرگیس کے ذخائر موجود ہیں۔
مبصرین کےخیال میں فلسطینی کمپنی کی جانب سے معاہدے سے علاحدگی امریکی’’نوبل انرجی‘‘ اور اسرائیل کی ’’ڈیلیک‘‘ کی اجارہ دارانہ پالیسی ہے۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے باضابطہ طورپر اس حوالے سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔