نابلوس: فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے میں انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں جل کر ہلاک ہونے والے 18 ماہ کے بچے علی سعد دوابشا کے والد کے بعد اس کی والدہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 31 جولائی کو انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے میں حملہ کرکے دو گھروں کو آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں 18 ماہ کا بچہ علی سعد دوابشا جل کر ہلاک ہوگیا تھا جبکہ اس کی والدہ ریحام، والد سعد دوابشا اور ایک بھائی احمد دوابشا جھلس کر زخمی ہوگئے تھے۔
زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: فلسطین: 18 ماہ کےمقتول بچے کا والد بھی ہلاک
یاد رہے کہ انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے حملے میں جل کر ہلاک ہونے والے 18 ماہ کے فلسطینی بچے علی دوابشا کے والد سعد دوابشا اپنے بیٹے کی موت کے 8 روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔
تل ابیب کے ہسپتال کی ترجمان کے مطابق بچے کی والدہ ریحام بھی گزشتہ رات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں.
واضح رہے کہ 26 سالہ ٹیچر ریحام کے جسم کا 80 فیصد حصہ جھلس گیا تھا اور وہ ہسپتال میں گزشتہ ماہ سے زیر علاج تھیں۔
دوابشا خاندان سے تعلق رکھنے والے انور دوابشا نے ریحام کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تدفین پیر کے روز دوما میں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ مقتول علی سعد کا 4 سالہ بھائی احمد اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتہا پسند یہودیوں نے 18 ماہ کا فلسطینی بچہ زندہ جلادیا
دو ماہ قبل فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے میں دوما گاؤں میں قائم متاثرہ خاندان کے گھر کو انتہا پسند یہودیوں نے جلادیا تھا اور اس کے قریب یہودیوں کے ڈیوڈ اسٹار کو پینٹ سے اسپرے کیا گیا تھا، جس کے ساتھ ’بدلہ‘ اور ’مسیحا زندہ آباد‘ کے نعرے درج تھے۔
یہ واقع اس وقت پیش آیا تھا جب مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے بنائے جانے والے دو مکانات کو اسرائیلی ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
ان مکانات کو بدھ کے روز گرایا گیا تاہم اسی روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مذکورہ علاقے میں فوری طور پر یہودی بستی کے لیے 300 مکانات کی تعمیر کی ہدایت کردی جس سے فلسطینوں میں تشویش کی لہر دور گئی۔