فلمی اسٹارس کا دائرہ اب صرف فلموں میں کام تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ وہ عیش و آرام اور اسٹارڈم کو برقرار رکھنے کے لئے دوسرے کاروبار میں بھی لگے ہوتے ہیں ۔ فلموں کے عل
اوہ ایڈ فلموں میں کام کرنا تو بہت عام بات ہو چکی ہے ۔ اسی طرح فلم کی شوٹنگ سے متعلق وسائل فراہم کرانا ، اسٹوڈیو چلانا ، ڈسٹربیوشن کمپنی چلانا اور فلم سازی کے باقی کاموں کو بھی اسٹارس پہلے سے ہی کرتے آ رہے ہیں ۔ لیکن اب گلیمر کی دنیا کے پار جا کر بھی ستارے کامیاب ہو رہے ہیں ۔ کوئی ریستوران چلتا ہے تو کوئی ہیروئن بیوٹی سیلون چلاتی ہے تو کوئی اسٹار بڑے ہوٹل کا مالک ہے ۔ غرض کہ اب زیادہ تر فنکاروں فلموں میں کام کے ساتھ ساتھ متوازی کاروبار میں بھی لگا ہوا ہے ۔ سنیل شیٹی ہوں یا متھن چکرورتی ہوں یا دھرمیندر یا رونت رائے یہ سب اداکاری کے علاوہ مختلف بزنس بھی کرتے ہیں ۔ متھن چکرورتی نے تو بہت سال پہلے ہی جنوبی ہند کے مشہور ہل سٹیشن اوٹی میں اپنا ایک شاندار ہوٹل شروع کر دیا تھا ۔ اس ہوٹل میں شروع شروع میں تو صرف شوٹنگ کے لئے جانے والی فلمی ہستیاں ہی ٹھہرا کرتی تھی لیکن اب تو اس ہوٹل کے دروازے سب کے لئے کھلے ہوئے ہیں ۔ سنیل شیٹی کے بھی ممبئی میں کئی ریستوران ہیں ۔ گرگاوںچوپاٹی پر ان کا ایچ ٹو او نام کا واٹر اسپورٹس سینٹر بھی ہے جہاں چھوٹی چھوٹی ناوںو میں بیٹھ کر روز سینکڑوں لوگ سمندر کی لہروں کا لطف اٹھاتے ہیں ۔ پہلے فلموں اور پھر ٹی وی میں خوب سارا کام کرکے اداکار کے طور پر اپنا مقام بنا چکے رونت رائے ایس سیکورٹی اینڈ پروٹیکشن نام کی ایک سیکورٹی کمپنی چلاتے ہیں ۔ فلم اداکار ارجن رامپال بھی ریستوران کے میدان میں ایک کامیاب بزنس مین کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ان کے تو ممبئی ، دہلی کے علاوہ دبئی میں بھی ہوٹل ہیں ۔ ٹی وی اینکر انوج گپتا بھی ریستوران چلاتے ہیں ۔ ان کی ایک کمپنی اور بھی ہے دی ایلڈر فارما جو دوا بناتی ہے ۔ سلمان خان بھی ریستوران کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں ۔ شلپا شیٹی ، پریتی زنٹا اور شاہ رخ خان وغیرہ کرکٹ کمپنیوں کے مالک ہیں ۔ شلپا کی راجستھان رائلز ، شاہ رخ خان کی کولکاتا نائٹ رائڈرس اور پریتی زنٹا کی کنگز ایلیون پنجاب ٹیمیں ہیں ۔یہ سب پیسے زیادہ سے زیادہ حاصل کر لینے کے ہتھکنڈے اس لئے آزمائے جا رہے ہیں کہ انہوں نے پیسے کی اہمیت کو سمجھ لیا ہے اور اے کے ہنگل ، بھگوان دادا ، پروین بابی جیسے عمدہ فنکاروں کی زندگی کو قریب سے دیکھا ہے ۔ اے کے ہنگل جیسا عظیم آرٹسٹ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں پیسے کی تنگی کی وجہ سے بیمار ہوتا چلا گیا ۔ بھگوان دادا جیسا غضب کا اداکار بھکمری کی وجہ سے چل بسا ۔ پروین بابی بریڈ دودھ کے پیسے بھی نہیں دے پاتی تھی ۔ ان فنکاروں کی طرح آج کے فنکاروں کو اسٹارڈم ختم ہونے کے بعد تنگی کا سامنا نہ کرنا پڑے اس لئے یہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی فراق میں لگے ہوتے ہیں ۔