ممبئی۔بالی ووڈ میں کچھ سال پہلے فلموں کے نام کے آگے ایک ٹیگ لائن لگانے کا ٹرینڈ ہوا کرتا تھا جیسے داغ- دی فائر، جال- دی۔ٹریپ۔ ڈھائی گھنٹے کی پکائو فلم رائے جھیلنے کے بعد لگا کہ اس کا مکمل نام ہونا چاہئے ‘رائے- کوئی اس بوریت سے بچائے‘ ۔ف
لم میں رنبیر کپور کے باوجود یہ فلم ناظرین کے صبر کا سخت امتحان لیتی ہے اور آخر میں کہیں بھی نہیں پہنچتی رائے کہانی ہے مصنف اور فلم ڈائریکٹر کبیر گریوال (ارجن رامپال) کی۔ فلم میں رائے کے ٹائٹل رول میں رنبیر کپور ہیں۔ رائے ایک شاطر چور ہے اور جو آج تک گرفت میں نہیں آیا ہے کبیر رائے کی چوریوں پر مبنی تھرلر فلموں بناتا ہے اور کروڑوں کماتا ہے۔ لیکن کبیر کی زندگی میں عائشہ (جیکلین) اور رائے کی زندگی میں ٹیا (جیکلین آتی) ہے تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔ کہانیاں آپس میں الجھ جاتی ہیں۔ نہ کبیر فلم بنا پاتا ہے، نہ رائے سے چوری ہوتی ہے۔ ایک تھرلر لگنے والی اچھی خاصی کہانی، بوجھل لو اسٹوری میں بدل جاتی ہے ایسا نہیں ہے کہ فلم میں کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ فلم کی اسٹوری آئیڈیا نیا اور دلچسپ ہے۔ فلم بے حد خوبصورتی سے شوٹ کی گئی ہے۔
اس کا گیت- موسیقی بھی بہت اچھا ہے۔ لیکن فلم کو جوڑے رکھنے والی ا سکرپٹ ندارد ہے فلم اتنی سست رفتار سے آگے بڑھتی ہے کہ تھیٹر میں بیٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ڈائریکٹر وکرمجیت سنگھ فلم کی مضبوط آغاز تو کرتے ہیں لیکن پھر یہ فلم بکھر جاتی فلم کا سسپنس انٹرول تک ہی ظاہر ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد بس یہی لگتا ہے کہ فلم ختم کیوں نہیں ہو رہی۔ ایک سین میں فلم ڈائریکٹر بنی عائشہ (جیکلین) کہتی ہے- اگر کہانی صحیح سمت میں نہ جا رہی ہے۔ تو اسے ختم کر دینا چاہئے۔بیکار میں کھینچنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ رائے پر یہ ڈائیلاگ مکمل طور پر لاگو ہوتا ہے ایرجن رامپال اپنے رول میں بہت اچھے لگے ہیں۔ کاش اسکرپٹ نے ان کا ساتھ دیا ہوتا۔ جیکلین پھرنانڈیس نے دو رول نبھائے ہیں اور دونوں رول میں وہ ایک سی ہی لگی ہیں۔فلم میں سب سے زیادہ کنفیوز لگے ہیں رنبیر کپور۔ وہ کسی روبوٹ کی طرح اپنے ہر سین میں اداکاری کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے انہیں اس فلم میں ذرا بھی دلچسپی نہیں تھی اور ان سے زبردستی کیمرے کے سامنے کھڑے ہونے کو کہا گیا ہو۔ نہ تو وہ فلم میں مہمان اداکار ہیں، نہ ہی ان کا مکمل رول ہے۔ یہ کچھ درمیان کا ہے جو بالکل سمجھ میں نہیں اتا کلائیمیکس میں جب کبیر گریوال ( ارجن رامپال) کی فلم بن کر ریلیز ہوتی ہے تو وہ کہتا ہے: سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ فلم کیسے بن گئی؟ یہ فلم رائے کا اکیلا ڈائیلاگ ہے جس ناظرین ہنسے اور تھیٹر کے اندر سب سے زیادہ تالیاں بجیں۔ یہ ایک لائن کا ڈائیلاگ رائے کو پوری طرح بیان کرتا ہے۔