کرائمیا میں مسلح افراد اور شہری روسی فوجیوں کی بجائے یوکرین کے فوجی اڈوں کا گھیراؤ کر رہے ہیں: صدر پوتن
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ روسی فوجیوں کو ابھی تک یوکرین میں بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے تاہم روس کو مشرقی یوکرین میں شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے روسی فوجیوں کے کرائمیا میں موجود یوکرینی شہریوں کا محاصرہ کرنے کے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر روس کی حامی’ذاتی دفاع‘ کی فورسز موجود ہیں۔
کلِک ’فوج بھیجنے کی درخواست یانوکووچ نے کی تھی‘
کلِک ’کرائمیا پر حملے کی روسی دھمکی‘
روسی صدر نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں صدر وکٹر یانوکووچ کو معزول کرنے کے اقدام کو ’غیر آئینی بغاوت اور طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ‘ قرار دیا۔
مغربی ممالک کے دباؤ کے باوجود روس نے کرائمیا پر اپنا عسکری کنٹرول مضبوط کر لیا ہے
صدر ولادی میر پوتن کے مطابق’ شدت پسندوں‘ نے ملک کو افراتفری میں دھکیل دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے قوم پرست اور یہود دشمن عناصر کیئف سمیت مختلف شہروں میں گھوم رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مشرقی علاقوں میں بدامنی پھیلنی شروع ہوتی ہے تو ہمیں تمام ذرائع اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ کرائمیا میں مسلح افراد اور شہری روسی فوجیوں کی بجائے یوکرین کے فوجی اڈوں کا گھیراؤ کر رہے ہیں۔ ’ذاتی دفاع کی مقامی فورسز‘ کرائمیا میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرنے کی ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ روس نے حالیہ دنوں ہزاروں اضافی فوجی کرائمیا میں بھیجے ہیں۔
یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ معزول رہنما حزب اختلاف کے تمام مطالبات تسلیم کر چکے تھے۔
انھوں نے اصرار کیا ہے کہ معزول صدر وکٹر یانوکووچ اب بھی یوکرین نے قانونی رہنما ہیں کیونکہ ان کو ہٹانے کے صرف تین راستے ہیں جس میں ان کی موت، مستعفی ہونا اور ان کے خلاف مواخذہ ہے۔