سان فرانسسکو: فیس بک پر گزشتہ دنوں ایک افواہ سرگرم رہی جس میں کہا گیا تھا کہ ویب سائٹ صارفین کی ذاتی معلومات کو فیس بک پر افشا کرنے کا حق رکھتی ہے اوراگر صارفین اسے خفیہ رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے فیس بک کو کچھ رقم ادا کرنا ہوگی تاہم فیس بک نے تحریری طور پر اس کی نفی کردی ہے۔
اس کی ابتدا فیس بک پر گردش کرنے والے ایک پیغام سے شروع ہوئی جس میں تحریر تھا کہ فیس بک اب عوامی ملکیت ہے۔ تمام صارفین اس پیغام کو ضرور پوسٹ کریں اور اگر چاہیں تو کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں اگر کم ازکم ایک مرتبہ بھی آپ نے اسے پوسٹ نہیں کیا تو فیس بک آپ کی تصاویر، پروفائل اسٹیٹس اور معلومات کو عام کردے گا۔ اسی طرح ایک اور پیغام میں کہا گیا تھا کہ فیس بک پر اپنی معلومات پرائیوٹ رکھنے کے لیے 10 ڈالر یا 1000 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
ان افواہوں نے دنیا بھر میں فیس بک کے صارفین کو مضطرب کردیا اور ذرائع ابلاغ میں بھی اس پر تبصرے ہونے لگے لیکن پیر کے روز فیس بک نے اس کا خوبصورت جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مریخ پر پانی کی موجودگی کی تصدیق کی جاسکتی ہے لیکن انٹرنیٹ پر لکھی جانے والی ہر تحریر پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہیے، فیس بک مفت تھا وار ہمیشہ رہے گا جب کہ کاپی اور پیسٹ کرنے والا قانونی نوٹس جعلی اور افواہ تھا۔
فیس بک پوسٹ کے تمام اختیارات صارفین کو دیتا ہے اور فیس بک اراکین اس میں جس طرح چاہیں تبدیلی کرکے اس کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی فیس بک کے متعلق ایسی ہی ایک افواہ 2013 میں منظرِ عام پر آئی تھی اور ایسے ہی پیغامات نمودار ہوئے تھے تاہم تازہ افواہ نے فیس بک صارفین کی پریشانی میں ذیادہ اضافہ کیا تھا۔
ایک ہفتے قبل فیس بک پر الزامات لگائے گئے تھے کہ وہ اپنے صارفین کی جاسوسی اسی انداز میں کررہی ہے جس طرح امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کرتی ہے۔ یہ الزام بیلجیئم کے پرائیویسی کمیشن نے عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ یورپی صارفین کی جاسوسی کرنے پر فیس بک صارفین کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ کمیشن نے کہا کہ ’یہ ایکٹر (فیس بک) این ایس اے سے قدرے مختلف انداز میں جاسوسی کررہا ہے۔‘ پرائیویسی کمیشن کے مطابق فیس بک غیرسرگرم صارفین اور اکاو¿نٹ بے عمل کرنے والے افراد کی سن گن لے رہا ہے تاکہ وہ اشتہارات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرسکے اور اس ضمن میں بیلجیئم فیس بک یورپ اور بیلجیئم کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔