سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی طرح دنیا بھر کے صارفین کی جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ الزام بیلجیئم کے پرائیویسی کمیشن نے فیس بک کے خلاف ایک قانونی مقدمہ دائر کرتے ہوئے عائد کیا۔
بیلجیئن پرائیویسی کمیشن کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل فریڈرک ڈیبوسری نے فیس بک کو امریکی ادارے جیسا ہی قرار دیا۔
بیلجیئم کی ایک عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب یہ معلوم ہوا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی دنیا بھر میں لوگوں کی جاسوسی کررہی ہے تو سب اپ سیٹ ہوگئے تھے، فیس بک بھی یہی کام کررہی ہے مگر مختلف انداز سے۔
پرائیویسی کمیشن کا دعویٰ ہے کہ فیس بک اشہتاری مقاصد کے باعث اپنے اکاﺅنٹس سے لاگ آﺅٹ ہوجانے والے اور سائٹ کو کبھی کبھار استعمال کرنے والے صارفین کی ٹریکنگ کررہی ہے اور اس نے فیس بک کو ڈھائی لاکھ یورو روزانہ جرمانے کا انتباہ دیا ہے۔
اس کمیشن نے ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے جس کے مطابق فیس بک نے بیلجیئم اور دیگر یورپی ممالک کے عدالتی دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ وہ صرف آئرلینڈ کے قانون کے تحت آتی ہے جہاں اس کا یورپی ہیڈکوارٹر موجود ہے۔
دوسری جانب فیس بک نے پرائیویسی کمیشن کے دعوے کو مسترد کردیا ہے اور اس کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے سامنے ثابت کریں گے کہ ہماری ٹیکنالوجی کس طرح لوگوں کو اسپام اور دیگر آن لائن حملوں سے بچاتی ہے، ہمارا کام یورپی قوانین کے مطابق ہے۔