فیس بک پر اپنے تخلیقی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے افراد اب اپنے اس شوق کو آمدنی کے حصول کا ذریعہ بناسکیں گے۔
سوشل میڈیا کی یہ عالمی کمپنی ایک سجیسٹڈ وڈیوز فیڈ شروع کررہی ہے، جس کے ذریعے کئی صارفین کے ویڈیو کلپس اور اشتہارات کو ملا کر ایک ویڈیو تیار ہو جاتا ہے۔
ان ویڈیوز کو لوگوں کی جس قدر تعداد دیکھے گی، اتنی ہی زیادہ اس سے آمدنی ہوسکے گی۔ ویڈیو میں شامل اشتہارات سے ہونے والی آمدنی کا 45 فیصد حصہ فیس بک کا ہوگا۔
فیس بک کے مطابق اس ویب سائٹ پر روزانہ تقریباً چار ارب مرتبہ ویڈیوز دیکھے جاتے ہیں۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ فیس بک پر ویڈیوز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے یو ٹیوب کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
آئی ایچ ایس کی ایڈورٹائزنگ تجزیہ نگار ایلینی مارولی کہتی ہیں’’ویڈیو کی دنیا میں فیس بک بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔‘‘
ایلینی مارولي نے بتایا’’دسمبر 2014ء میں فیس بک نے وڈیوز کے میدان میں پہلی مرتبہ یو ٹیوب کو پیچھے چھوڑدیا تھا۔ ہمیں لگتا ہے آئندہ برسوں میں یو ٹیوب مزید پیچھے چلا جائے گا۔‘‘
اس سال جون میں امریکی کمپنی ایچ بی او نے اپنے کچھ پروگراموں کو فیس بک پر نشر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ویڈیوز کا معاوضہ دینے سے دوسرے پبلشروں کو بھی اپنے وڈیوز فیس بک پر اپ لوڈ کرنے کا موقع ملے گا۔
یو ٹیوب ویڈیوز کو اپ لوڈ کرنے والوں کو اس میں دکھائے گئے اشتہارات سے ہونے والی کمائی کا 55 فیصد دیتا ہے جبکہ فیس بک اس 55 فیصد کو کئی صارفین میں تقسیم رہا ہے۔ اور یہ کوئی غیر معمولی یا بہت دلکش پیشکش نہیں ہے۔ لیکن فیس بک اور یو ٹیوب کے درمیان ویڈیو اپ لوڈ کرنے والوں کو متاثر کرنے کی دوڑ لگ سکتی ہے۔
فیس بک کو سال 2015 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اشتہارات کے ذریعے 3.3 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ اس کا 75 فیصد حصہ موبائل پر آنے والے اشتہارات سے حاصل ہوا ہے۔
یو ٹیوب اپنے صارفین کو ان کے ویڈیوز کو خود منظم کرنے کی سہولت بھی دیتا ہے۔ جبکہ فیس بک نے کہا ہے کہ وہ فی الحال کچھ میڈیا گروپ اور مخصوص لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
ویڈیوز تیار کرنے والوں کے لیے ایک مشکل یہ ہے کہ یو ٹیوب کے مقابلے میں فیس بک پر ویڈیوز کی تلاش آسان نہیں ہے۔