زیورخ۔فیفا کے سابق نائب صدر جیک وارنر نے کہا ہے کہ وہ فٹبال کی عالمی تنظیم کی اعلیٰ انتظامیہ میں مبینہ بدعنوانی کے بارے میں جو کچھ بھی جانتے ہیں منظر عام پر لائیں گے۔یاد رہے کہ مسٹر وارنر کہہ چکے ہیں کہ انھیں جان سے مار دیے جانے کا خوف ہے۔ٹی وی پر خطاب میں جیک وارنر کا کہنا تھا کہ انھیں فیفا کے انتخابات اور اپنے
آبائی ملک ٹرینڈاڈ میں 2010 میں ہونے والے انتخابات میں مماثلت دکھائی دیتی ہے۔جیک وارنر ان چودہ افراد میں شامل ہیں جنھیں امریکی تفتیشی اداروں کے سامنے مبینہ بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔دوسری جانب فیفا کے ایک اہم عہدیدار چک بلیزر نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ رشوت لینے میں ملوث رہے ہیں۔امریکی نژاد چک بلیزر کا یہ اعتراف ان کے اس بیان کے منظر عام پر آنے سے ظاہر ہوا ہے جو انھوں نے سنہ 2013 میں امریکہ میں فیفا کے خلاف شروع ہونے والی ایک تفتیش کے دوران دیا تھا۔امریکہ کے محکمہ انصاف کا الزام ہے کہ فیفا سے منسلک جن چودہ افراد پر دنیا بھر میں رشوت اور ٹھیکوں میں پیسے بنانے کے الزامات کا سامنا ہے انھوں نے گذشتہ 24 سال کے دوران پندرہ کروڑ ڈالر بنائے۔ مسٹر بلیزر کے علاوہ فیفا کے تین دیگر عہدیدار بھی ان الزامات کو تسلیم کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 72 سالہ مسٹر وارنر نے رشوت ستانی کے الزامات کے بعد سنہ 2011 میں فٹبال کی دنیا سے کنارہ کشی کر لی تھی اور اس کے بعد وہ ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو کے وزیرِ سکیورٹی بن گئے تھے مگر انھوں نے اس عہدے سے بھی فراڈ کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ چک بلیزر کا کہنا تھا کہ انھوں نے اور فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان نے سنہ 2010 میں جنوبی افریقہ کو عالمی کپ کی میزبانی دینے کے لیے رشوت لی تھی۔وہ فیفا کے خلاف جاری تفتیش کے ایک اہم کردار بن چکے ہیں۔ٹی وی پر خطاب میں مسٹر وارنر کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے وکلاء کو وہ تمام دستاویزات دے دی ہیں جن میں فیفا، فیفا کی فنڈنگ، ٹرینیڈاڈ میں 2010 کے انتخابات اور ان کی ذات کے درمیان کسی قسم کا تعلق واضح ہو سکتا تھا۔ مسٹر بلیزر کے بقول ان دستاویزات میں وہ کاغذات بھی شامل ہیں جو فیفا کے مستعفی ہونے والے صدر سیپ بلیٹر سے متعلق ہیں۔
’ میں اب ان لوگوں کے راز نہیں چھْپاؤں گا جو (اس) ملک کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ٹیلی ویڑن پر ان کے خطاب کا عنوان تھا ’اب دستانے اتر چکے ہیں۔‘ٹی وی خطاب کے بعد اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر وارنر نے ان سے وعدہ کیا کہ اب انکشافات کا ایک نہ رکنے والا ’طوفان‘ آنے والا ہے۔اس سے قبل چک بلیزر کے سنہ2013 میں نیویارک کی عدالت میں کیے گئے اعتراف جرم کی تفصیلات منظر عام پر آنے پر چک بلیزر کا کہنا تھا کہ انھوں نے اور فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان نے سنہ 2010 میں جنوبی افریقہ کو عالمی کپ کی میزبانی دینے کے لیے رشوت لی تھی۔فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے منگل کو کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں جبکہ اس سے صرف دو دن قبل انھیں پانچوں بار فیفا کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔امریکہ کی جانب سے جن 14 افراد پر ریکٹیئرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے الزمات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی ان میں سے فیفا کے سات جونیئر اہلکاروں کے علاوہ دو نائب صدور تھے۔
ان 14 ملزمان کے گروپ میں سے سات کو سوئٹزرلینڈ میں گرفتار کیا گیا تھا۔چک بلیزر کے اعتراف جرم کی تفصیلات استغاثہ کی جانب سے ایسٹرن نیویارک ڈسٹرکٹ کورٹ میں سنہ 2013 میں ہونے والی سماعت کی کارروائی پیش کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہیں۔چک بلیزر 1990 سے 2001 تک فیفا کے شمالی اور وسطی امریکہ اور جزائر غرب الہند خطے کے دوسرے اہم ترین عہدیدار رہے تھے۔ وہ 1997 سے 2013 تک فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن بھی رہے تھے۔