میجبرن۔تجربہ کار راجر فیڈرر اور ماریا شاراپووا اگلے ہفتے شروع ہونے والے سال کے پہلے گرینڈسلیم آسٹریلیائی اوپن 2015 میں اچھی فارم کے ساتھ اتریں گے لیکن ان دونوں کو خطاب جیتنے کی اپنی مہم کے دوران نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کے چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔ سوئٹزرلینڈ کے عظیم کھلاڑی 33 سالہ فیڈرر نے اتوار کو کینیڈا کے ملوس راونک کو شکست دے کر 1000 ویں جیت درج کی تھی اور برسبین اٹرنیشل کا خطاب جیتا تھا۔ انہیں آسٹریلوی اوپن میں ایک بار پھر دیرینہ حریفوں نوواک جوکووچ اور نڈال کے سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا ہو گا۔دنیا کے دوسرے نمبر کے کھلاڑی فیڈرر کی نظریں 1007 ویں جیت پر ٹکی ہے جو انہیں میلبورن پارک میں خطاب دلا دے گی۔
فیڈرر سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ آسٹریلیائی اوپن کا پانچواں اور کیریئر کا 18 واں گرینڈسلیم جیت سکتے ہیں تو انہوں نے کہاہاں، مجھے ایسا لگتا ہے۔ دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی جوکووچ کی تیاری اگرچہ اچھی نہیں رہی اور انہیں قطر اوپن کے کوارٹر فائنل میں کروشیا کے اوو کارلایوچ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔نڈال کی تیاری تو اور بھی خراب رہی اور ایپینڈس کی سرجری کے بعد واپسی کرتے ہوئے وہ دوحہ میں سیشن کے اپنے پہلے ہی میچ میں جرمنی کے کوالیفائر مائیکل بیرر سے ہار گئے۔
سوئٹزرلینڈ کے اسٹینسلاس واورنکا مرد طبقے میں گزشتہ چمپئن ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال نڈال کو چار سیٹ میں ہرا دیا تھا۔ اس کے علاوہ اینڈی مرے، راونک اور جاپان کے نشیکوری کے چیلنج کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔دوسری طرف خواتین زمرے میں سب کی نظریں شاراپووا پر ہوں گی۔ شاراپووا نے برسبین میں انا ایوانووچ کو شکست دے کر اپنے کیریئر کا 34 واں ٹائٹل جیتا تھا۔شاراپووا نے اب تک صرف ایک بار 2008 میں آسٹریلیا اوپن کا خطاب جیتا تھا اور تب بھی انہوں نے ایوانووچ کو ہرا دیا تھا۔روس کی اس کھلاڑی کو سب سے سخت چیلنج دنیا کی نمبر ایک سرینا ولیمز سے ملے گی جن کی نظریں یہاں چھٹے خطاب پر ٹکی ہیں۔ یہ امریکی کھلاڑی اگرچہ اسی مہینے پرتھ میں مخلوط ٹیم مقابلے ہوپمین کپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی تھی۔خواتین زمرے میں شاراپووا اور سرینا کے علاوہ ایوانووچ، دنیا کی تیسرے نمبر کی کھلاڑی سمونا ہالیپ اورردوانسکا بھی سخت مقابلہ پیش کر سکتی ہیں۔