لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بدھ کی دیر رات اینٹ بھٹے سے برآمد ہوئی سولہ سالہ سندیپ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد گھر والوں کے سپرد کر دیا گیا تھا اس کے بعد نامزد قاتلوں کی گرفتاری نہ ہونے سے مشتعل گاؤں والوں نے لا ش کو رکھ کر مظاہرہ کیا۔ علاقہ میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے چار تھانوں کی پولیس کو بھی موقع پر بلا لیا گیا۔ درجنوں افسران کی موجودگی میں لاش کی آخری رسوم اداکی گئیں حالانکہ ابھی علاقہ میں کافی کشیدگی کا ماحول ہے جس کے پیش نظر کثیر تعداد میںپولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ واضح ہو کہ نگرام کے نبی نگر کا رہنے والا سندیپ (۱۶) گزشتہ ۱۶؍مئی کو مشتبہ حالات میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ماں کیش وتی نے بیٹے کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہ لگنے پر ۱۹؍مئی کو انہوں نے پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ گمشدگی درج کرنے کے بعد بھی پولیس نے معاملہ کو ہلکے میں لیتے ہوئے لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔ معاملہ میں گاؤں والوں کا الزام تھا کہ وہیں کے رہنے والے پون اوستھی کے اینٹ بھٹے پر سندیپ کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا پولیس کو اس بات کی اطلاع بھی دی گئی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ گاؤں والوں نے شک کی بناء پر بدھ کی دیر شام تھانے کا گھیراؤ کر کے ہنگامہ شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد حرکت میںآئی پولیس نے جب جے سی بی مشین سے بھٹے کے اندر کھدائی شروع کروائی جہاں سندیپ کی لاش مٹی کے نیچے دفن ملی تھی۔پولیس نے کسی طرح لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیجا جس کے بعد جمعرات کو گھر
والوں کو لاش سپرد کرد ی۔ جمعرات کو گاؤں والوں نے لاش رکھ کر مظاہرہ کیا اور پولیس پر غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پتھراؤ بھی کیا۔ موقع پر کئی اعلیٰ افسران کی موجودگی کے بعد بھی حالات قابو میں نہ آنے پر پولیس کو لاٹھی چلانی پڑی۔اس معاملہ میں متوفی کی ماں کی تحریر کی بنیاد پر علاقہ کے وپن کمار، رام پرویش، شیر سنگھ، للو سمیت تین نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرہ کے دوران گاؤں والوں نے پانچ لاکھ روپئے کے معاوضہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ملزمین کو گرفتار کرنے پر زور دیا۔ موقع پر پہنچے ایس ڈی ایم نے معاوضہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔