کیلا زود ہضم ، صحت بخش ،ذائقے دار اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والا پھل ہے۔اس میں قدرتی طورپر پروزک کیمیکل بھی پایا جاتاہے جو دماغ کو ہشاش بشاش رکھنے میں مدد دیتاہے۔۵۰ کیلے آپ کوایک ڈینٹل ایکسرے کے برابر ریڈی ایشن کی خوراک مہیا کریں گے۔جی ہاں کیلوں کو ریڈیو ایکٹیو ریڈی ایشن کی پیمائشی اکائی کے طورپر استعمال کیا جاسکتاہے کیونکہ ان میں ریڈیو ایکٹیو آئسوٹوپ (ہم جا)پائے جاتے ہیں۔
صرف دو کیلے کھانے سے انسان میں اتنی توانائی پیدا ہوتی ہے کہ وہ ڈیڑھ گھنٹے تک مسلسل کام کرسکتاہے۔افریقی بن مانس ہونگو بھی کیلوں کے رسیا ہیں اور یہی ان کی طاقت کا راز ہیں۔کیلے کسی بھی دوسرے پوٹاشیم سے بھرپور پھل کی طرح نشے سے بچاو¿ اور چھٹکار ہ دلانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔موجودہ کیلا در اصل ۱۸۳۶ءمیں دریافت ہونے والے سرخ اور سبز کیلوں کی ہی جدید قسم ہے۔کیونکہ اس دور میں دریافت ہونے والے کیلے میٹھے نہیں تھے۔
یہ بات بھی آپ کے لیے اچنبھے کا باعث ہوگی کہ کیلے اور انسان کا ڈی این اے تقریباً ۵۰فیصد ملتا جلتاہے تو اس لحاظ سے کیلا سالگرہ کا بہترین تحفہ بھی ہوسکتے ہیں۔۴۸۰ کیلے ایک ہی بار کھانا کسی کے بس کی بات نہیں ، ہاں اگر کسی میں اتنے کیلے کھانے کا دم ہے بھی تو وہ کیلوں کے بجائے اس میں موجود پوٹاشیم کی زیادتی کے باعث ہلاک ہوگا ،لیکن یہ چیلنج ہی ہوسکتاہے ،اس کے علاوہ کوئی پوٹاشیم کی زیادتی سے مرنا پسند نہیں کرے گا۔ذہنی تناو¿ اور اعصابی کھچا و¿ سے بچنے کا قدرتی علاج کیلا ہے اسی لیے تو دنیا کے زیادہ تر لوگ اسے اپنا پسندیدہ پھل قرار دیتے ہیں۔ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مباشرت کے دوران کیلا کھانے والی بیوی کو بیٹا پیدا ہونے میںکازیادہ امکان ہوتاہے ،تو پھر سائنسدانوں کی مدد کریں اور یہ ثابت کریں کہ وہ صحیح کہہ رہے ہیں۔کیلے کا استعمال قبض،سینے کی جلن ،خمار،ذہنی تناو¿،اعصابی کھچاو¿، السر کو کنٹرول کرنے کیساتھ ساتھ یہ حاملہ خواتین کے جسمانی درجہ حرارت کو بھی کنٹرول کرتا ہے جو ماں اور بچے دونوں کی کیلئے ضروری ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیلے میں چکنائی ، کولیسٹرول یا نمکیات نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ہے بجائے اس کے کہ یہ غذائی ریشوں ، وٹا من سی (حیاتین (ج))، پوٹاشیم اور میگنیز کا بہترین ذریعہ ہے اس کے علاوہ کیلے میں سب سے زیادہ وٹامن بی ۶پایا جاتاہے۔کیلوں کا ایک خوشہ ہاتھ کہلاتاہے۔ایک اکیلا کیلا انگلی کہلاتاہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے ہاتھ کیلوں کے گچھے کہلاتے ہیں۔
ایف ڈی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق کیلا دل کا دورہ پڑنے کے خطرے کو سب سے کم کرنے کے حوالے سے اپنی ایک خاص پہچان رکھتاہے ،اسی طرح کینسر کے خطرات کو بھی کم کرتاہے۔یہ کیلے کو اپنی غذا میں شامل کرنا اور اس کی ریسپیزسے تجربے کرنے کی دوسری بڑی وجہ ہے۔
دنیا کے تقریباً ۱۰۰ممالک میں کیلا پایا جاتاہے ،اس پھل کی ۳۰۰سے زائد انواع پائی جاتی ہیں۔کیلے کا ”درخت “دراصل دنیا کاسب سے لمبا نباتاتی پودا ہے۔اس کی اونچائی۲۰فٹ ہوتی ہے۔اس میں لکڑی کا تنا نہیں ہوتا۔