جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرانی تعلیمات‘‘پر منعقدہ سیمنار میں مقررین کا اظہار خیال
نئی دہلی (علم اللہ فلاحی)انسان کی حقیقی کامیابی وکامرانی قرآن کی تعلیمات پر عمل میں مضمر ہے۔ تعلیمات قرآنی پر غور وفکر اورتحقیق سے ہم علم کے بحر ذخار تک پہنچ سکتے ہیں ۔ آج کے انسان نے حرص و ہوس میں پڑکر جس طرح کی برائیوں کو فروغ دیا ہے ان کی بدولت انسانیت انتہائی نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار آج یہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقدہ دو روزہ سیمینار کے افتتاحی سیشن سے مقررین نے کیا ۔
پروفیسر عبد العظیم اصلاحی نے کہا کہ قرآن ہی وہ نجات دہندہ کتاب ہے جس سے ہم تمام برائیوں پرنجات پا سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ قرآن کتاب ہدایت ہے ، جو خیر کو پھیلانے اور شر کو مٹانے کی دعوت دیتی ہے اور یہی اس کے نزول کا مقصد ہے۔ انھوں نے معاشرے میں بھلائیوں کو فروغ دینے اوربرائیوں کے انسداد کی کوشش پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ہم برادران وطن کے ساتھ بھی تعاون و اشتراک کی راہیں ہموار کر سکتے ہیں ۔
ادارہ علوم القرآن کے صدر اور دارالمصنفین کے ناظم پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے کہاکہ قرآن مجید کی روشنی میں ہم اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کریں ۔اسی سے قوم کی کامیابی ممکن ہے ۔انھوں نے کہا کہ قران میں غور و فکر اور تدبر بھی اسی لئے ہے کہ اس کے ذریعہ ایمان و یقین کی بنیادیں راسخ ہوں اور عمل کی راہیں کھلیں۔
قرآن کی ہندی مترجم اورمعروف مصنف محمد فاروق خان نے کلیدی خطبہ میں کہا کہ آئیڈیل معاشرہ وہ ہے جس میں بے غرض خیر خواہی کا جذبہ ہو ۔ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم برائیوں کو روکنے اور بھلائیوں کو پھیلانے میں قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں آگے بڑھیں ۔ دائمی زندگی کا تصور قرآنی تعلیمات کے حصول میں ہی ممکن ہے اور ہم اسی کے ذریعہ اپنی زندگی کو خوبصورت اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ آج ہم نے قرآن کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے ۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ جو کتاب ہماری ہدایت کے لئے آئی تھی ہم نے اس کو پس پشت ڈال دیا ۔ قرآن پاک غلط کاریوں سے بچنے اور ان سے باہر نکلنے کے لئے سچی راہ دکھاتی ہے ۔ڈاکٹر خان نے کہا کہ ہر نسل کی ذمہ داری ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میںاپنے لئے راہ نکالے، جو لوگ عربی زبان سے نا واقف ہیں ان کے ترجمہ قرآن کے نہ پڑھنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم محض اس کی تلاوت کو ثواب کا ذریعہ سمجھ بیٹھے ۔قرآن مجید کو غور وفکر اور ریسرچ وتحقیق کا موضوع بننا چاہئے ۔ تحقیق کے لئے عصر حاضر کے مسائل وموضوعات کا انتخاب کرنا چاہئے۔
اس موقع پر گذشتہ سیمنار میں پیش کئے گئے مقالوں پر مشتمل کتاب ’’رجوع الی القرآن -اہمیت اور تقاضے ‘‘کا اجراء شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد نے کیا ۔پروفیسر طلعت احمد نے صدارتی تقریر میں مقالہ نگاروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ادارہ علوم القرآن کی اس کوشش کو سراہا اور کہا کہ قران شریف تما م انسانیت کو ایک ڈائریکشن دیتا ہے ۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ روزمرہ کی زندگی میںجو غلط طریقے رائج ہوگئے ہیں ان کے انسداد کے لئے آگے آئیں۔ قرآن کی روشنی میں اپنی زندگی استوار کریںاور قرآنی تعلیمات کو دوسروں تک بہتر انداز میں پیش کرنے کے لئے کوشش کریں۔
اس موقع پر ادارہ علوم القرآن کی جانب سے منعقدہ کل ہند مسابقہ کے نتائج کا اعلان بھی کیاگیا۔ اس کا مقصد بتاتے ہوئے ڈاکٹر صفدر سلطان اصلاحی نے کہا کہ قران اور قرانی علوم سے روشناس کرانا اور خصوصاً برادرران وطن کے درمیان مطالعہ قران کا شوق پیدا کرنا ہے ۔ گروپ اے سے اول انعام محمد فاتح عالم (دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے حاصل کیا ، جبکہ دوسری اور تیسری پوزیشن بالترتیب ،شمامۃ العنبر(را م منوہر لوہیا یونیورسٹی) اورعصمت جہاں (محمد مسعود خاںڈگری کالج منگراواں ) کو دیا گیا ۔مزید دس مقالہ نگاروں کوتشجیعی انعامات دئے گئے۔گروپ بی سے اول انعام کا مستحق ابھجیت کمار(آدرش نگر مظفر پور)،دوسرا گورکھ پرساددکھی لال (بلیریا گنج اعظم گڈھ)اور تیسرا خوشبو کماری (بلیریا گنج اعظم گڈھ)کو دیا گیا ۔ ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی کے کلمات تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔پروگرام کا افتتاح قاری عبد المنان کے تلاوت قرآن مجید سے ہوا ۔نظامت کے فرائض مولانا اشہد رفیق ندوی نے انجام دیا ۔
تصوریر (رسم اجراء) دائیں سے بائیں
پروفیسر عبدالعظیم اصلاحی، محمد فاروق خاں، ڈاکٹر ظفرالالسلام خان، شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد، پروفیسراشتیاق احمد ظلی، ڈاکٹرصفدرسلطان اصلاحی، مولانا اشہد فاروق ندوی
تصویر دیگر۔ دائیں سے بائیں
ڈاکٹرظفرالاسلام خاں، پرفیسر طلعت احمد، وی سی ، پروفیسر اشتیاق ظلی، مولانا اشہد فاروق ندوی اور تقریرکرتے ہوئے محمد فاروق خان۔