نئی دہلی(بھاشا)قرض کی ادائیگی نہ کئے جانے کے سبب بینکوں کے پاس رہن رکھی گئی املاک پر دبائوبڑھ رہاہے اوربینک ان جائیدادوںکی فروخت کے نوٹس قرض داروں کو بھیج رہے ہیں ایسوچیم کے ایک سروے مطابق یہ نوٹس چھوٹی جائیدادوںکے معاملے میں زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں ان جائیدادوںکو گروی رکھ کرلئے گئے قرض ڈوبتے قرض میں تبدیل ہوگئے ہیں ۔سروے کے مطابق جہاںکچھ بینکوں نے قرض داروں اورگارنٹروںکے فوٹواخبار میںشائع کرنا شروع کردئے ہیں۔ وہیںدیگر بینکوں نے نوٹس جاری کئے ہیں بینکوں اورمالیاتی اداروں کی جانب سے جائیدادضبط کرنے اوران کی فروخت کے نوٹس ، سرفیسی قانون کے تحت جاری کئے جاتے ہیں۔ یہ نوٹس ان غیر منقولہ جائیدادوں کیلئے ہوتے ہیں جو بینکوںکے پاس گروی رکھی گئی ہوتی ہیں۔ ایسو چیم کے ایک سابقہ اندازے کے مطابق بینکوںکی این پی اے مزید بڑھ سکتی ہے۔ مارچ ۲۰۱۴ کے آخر تک کل قرض پرپھنسے قرض کی رقم پانچ فیصد کی سطح پر پہنچ سکتی ہے عوامی شعبہ کے بینکوںکے این پی اے میں سب سے زیادی تعاون فولاداوربنیادی شعبوںکا ہے۔ اس کے علاوہ شہری ہوابازی، کپڑا، کانکنی شعبہ پر بھی بینکوںکا بڑا بقایا ہے۔