لکھنو¿: حکومت اترپردیش نے آج کہاکہ اس برس فروری سے اب تک بارش اور ژالہ باری سے ہوئی وارات میں ۹۳ لوگوں کی موت ہو ئی ہے لیکن فصلوں کے نقصان کے صدمہ میں دل کا دورہ پڑنے سے کسانوں کی اموات کا کوئی تخمینہ موجود نہیں ہے۔
وزیر آبپاشی شیو پال سنگھ یادو نے اسمبلی میں بی جے پی رکن سریش رانا کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ فروری ۲۰۱۵ءسے اب تک اترپردیش میں بارہ اور ژالہ باری سے ۹۳افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں حالانکہ قدرتی آفات سے فصلوں کے ہوئے نقصان کے سلسلہ میں قلبی دورہ پڑنے سے ہوئی اموات کے بارے میں حکومت کے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے قدرتی آفات سے نقصان اٹھانے والے کسانوں کو معاوضہ کیلئے ۳۴۰۰ کروڑ روپئے جاری کئے ہیں لیکن مرکزی حکومت نے اس کام میں وقت پر مدد نہیں کی۔
شیو پال نے کہاکہ ہم نے ژالہ باری سے ہوئے جانی نقصان کے متاثرین کے لواحقین کو ریاستی آفات فنڈ سے بارہ لاکھ روپئے دیئے لیکن مرکز نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔ سوال پوچھنے والے بی جے پی رکن سریش رانا نے الزام لگایا کہ معاوضہ کے اہل لوگوں کی فہرست سیاسی بنیاد پر تیار کی گئی تھی۔
انہوں نے بے ضابطگی کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ حالانکہ شیو پال نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اترپردیش میں اتنے بڑے پیمانہ پر معاوضہ تقسیم کیا گیا ہے۔ بہر حال بی جے پی رکن حکومت کے اس جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور ایوان سے واک آو¿ٹ کر گئے۔
بی جے پی رکن شیام دیو رائے چودھری کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال پر شیوپال یادو نے کہا کہ گزشتہ برس کم بارش کے سبب ۵۸اضلاع کو خشک سالی سے متاثر ضلع ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سبھی اضلاع مین انتظامیہ کو مارچ ۲۰۱۵ءتک کسانوں سے ریونیو وصولی کو معطل رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ بعد میں یہ معیاد بڑھاکر آئندہ اکتیس اکتوبر تک کر دی گئی ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ ریونیو وصولی کیلئے کسانوں کو قطعی پریشان نہ کیا جائے۔ وزیر نے کہا کہ خشک سالی سے متاثر کسانوں کی مدد کیلئے مرکزی حکومت سے ۴۷۹۰ کروڑ ۸۹ لاکھ روپئے مانگے گئے تھے لیکن ان میں سے محض ۴۹۰ کروڑ ۲۸ لاکھ روپئے زراعت سے متعلق سرگرمیوں کی بہتری کی مد میں جاری کئے گئے۔