صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہا یے کہ حملہ آور کمپلیکس کے پہلے گیٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے
افغانستان کے شہر قندھار میں منگل کی شام ایک فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے بعد سے وہاں افغان سکیورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔
نیٹو اور افغان فورسز کے فوجی اڈے کے فصیل بند احاطے میں جس میں قندھار ہوائی اڈہ بھی شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہا کہ اس وقت شدید لڑائی جاری ہے جبکہ کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ حملہ آوروں نے متعدد افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
حکام کے مطاقب نو میں سے پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
منگل کی شام ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔ خیال رہے کہ قندھار افغان طالبان کا اہم مرکز رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منگل کی شب رات گئے لڑائی بند ہوگئی تھی تاہم بدھ کو فوجی اڈے کے احاطے سے فائرنگ کی آوازیں دوبارہ سنائی دے رہی ہیں۔
منگل کو ہوائی اڈے پر حملے کے بعد تمام پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کے ایک ترجمان کا کہا ہے کہ حملہ آور کمپلیکس کے پہلے گیٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
قندھار ہوائی اڈے میں نیٹو اور افغان افواج کے ہیڈکوارٹرز بھی قائم ہیں۔
قندھار ہوائی اڈے میں نیٹو اور افغان افواج کے ہیڈکوارٹرز بھی قائم ہیں
صوبائی حکومت کے ترجمان سمیم خوپلوق نے خبررساں ادارے ای ایف پی کو بتایا کہ ’کئی باغیوں‘ نے حملہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے کمپلیکس کے اندر ایک سکول میں مورچے سنبھالے ہوئے ہیں۔
قندھار ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر احمداللہ فیضی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ لڑائی کے دوران کچھ مسافر ہوائی اڈے کے اندر پھنس گئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں کے بارے میں قیاس ہے کہ فوجی اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔
ایک طالبان نواز گروہ کا ایک ویب سائٹ پر کہنا ہے کہ انھوں نے یہ حملہ ’مقامی اور غیرملکی فوجوں‘ کے خلاف کیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں گذشتہ برس بیشتر امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ میں افغان طالبان نے جنگی میدان میں کئی کامیابیاں حاصل کیں ہیں جن میں قندوز شہر میں مختصر مدت کے لیے قبضہ بھی شامل ہے۔