جد ہ17 اکتوبر(یو این آئی)مسلمانوں کے لئے قومی بینکوں اور سودی کاروبار کرنے والے دوسرے مالیاتی اداروں کے حصص کی خریداری جائز نہیں ۔ یہ فتوی سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الاشیخ کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کی جانب سے جاری کیا گیاہے جو سلطنت میں فتوے جاری کرنے والی مستقل
کمیٹی ہے۔
کمیٹی نے جن حصص کی خریداری کو مسلمانوں کے لیے باضابطہ طور پر ممنوع قرار دے دیا ہے اس میں نیشنل کمرشل بینک کی جانب سے جاری ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) کا منصوبہ بھی شامل ہے۔یہ اجرا اتوار کو عمل میں آیا تھا۔ اس کمیٹی میں شیخ احمد بن علی السائر المبارکی، شیخ صالح بن فوزان الفوزان، شیخ عبداللہ بن محمد بن خنین اور شیخ عبداللہ بن محمد المطلق شامل ہیں۔یہ اطلاع عرب نیوز نے دی ہے۔نیشنل کمرشل بینک کی مشاورتی کونسل کی جانب سے بہر حال آج ہی جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر بہت زیادہ غور وخوص اور مشاورت کے بعد بینک سمجھتا ہے کہ بینک کے اسٹاک میں ابتدائی عوامی پیشکش آئی پی او اور شریعت کے مطابق جائز ہے۔
متعلقہ کمیٹی نے قبل ازیں فہد بن سلیمان القادی کی جانب سے پیش کردہ ایک انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا تھا، جس میں مفتی اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نیشنل کمرشل بینک کھلے عام سودی کاروبار کررہا ہے۔جائزہ لینے کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایسی کمپنیوں کے شیئرز خریدنا ممنوع ہے، جو سودی کاروبار کررہی ہیں۔فتوے میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل قرآن و سنت کے مطابق گناہ اور جرم ہے۔کمیٹی نے بیان میں کہا ہے کہ اس معاملے پر قوم کے مذہبی اسکالروں کے درمیان بھی اتفاقِ رائے ہے۔نیشنل کمرشل بینک کے آئی پی او کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ یہ اس سال دنیا بھر میں سب بڑی پیشکش بن جائے گی۔اس سے قبل سعودی عرب کے سینئر مذہبی علماء کی کونسل کے ایک رکن شیخ عبداللہ بن محمد المطلق نے ٹی وی کے پروگرام میں کہا تھا کہ آئی پی او حرام ہے، یا اسلامی اصولوں کے تحت ممنوع ہے، جس میں سود پر پابندی عائد کی گئی ہے۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حصص کی پیشکش کے اخلاقی جواز پر بحث شروع ہوجانے سے آئی پی او میں دلچسپی لینے والے صارفین کی تعداد اہمیت اختیار کر جائے گی۔