ہندوستان کی تحریک آزادی کے راہنما سبھاش چندر بوس (دائیں) کی موت اب تک معمہ بنی ہوئی ہے
بھارتی ریاست مغربی بنگال کی حکومت نے آزاد ہند فوج کے بانی سبھاش چندر بوس کی زندگی سے متعلق 64 خفیہ فائلیں عام کر دی ہیں۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان فائلوں سے ان کی موت کا معمہ حل ہو سکے گا یا نہیں۔
سبھاش چندر بوس انقلابی رہنما تھے اور ہندوستان کی تحریک آزادی کے دوران طویل عرصے تک کانگریس پارٹی سے وابستہ رہے۔ وہ مرتبہ پارٹی کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
مگر وہ برطانوی سامراج کے خاتمے کے لیے مسلح جدوجہد کے حامی تھے جس کے لیے مہاتما گاندھی اور کانگریس کی اعلی قیادت تیار نہیں تھی۔
ان ہی اختلافات کی وجہ سے انہوں نے اپنا الگ راستہ چنا، برطانوی حکومت کی قید سے فرار ہوئے، اور اپنی جدوجہد کے لیے جرمنی اور جاپان کے دروازوں پر بھی دستک دی۔ بعد میں انہوں نے آزاد ہند فوج تشکیل دی۔
کہا جاتا ہے کہ ان کی موت 1945 میں تائیوان میں ایک فضائی حادثہ میں واقع ہوئی تھی، لیکن ان کے اہل خاندان اور بہت سے مورخین یہ ماننے کو تیار نہیں۔ یہ ہی سبب ہے کہ آج تک اس پر بحث جاری ہے کہ ان کی موت کب اور کن حالات میں ہوئی۔
اس بحث کو ختم کرنے کے لیے کئی انکوائری کمیشن قائم کیے جاچکے ہیں لیکن کسی واضح نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا ہے۔
آج تک اس پر بحث جاری ہے کہ ان کی موت کب اور کن حالات میں ہوئی
اسی پس منظر میں مغربی بنگال کی حکومت نے وہ تمام خفیہ فائلیں عام کرنے کا اعلان کیا تھا جو اس کی تحویل میں تھیں۔
یہ فائلیں تقریباً 12 ہزار صفحات پر مشتمل ہیں۔ لیکن اس بات کا امکان کم ہے کہ ان میں کوئی ایسی ٹھوس معلومات ہوسکتی ہے جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ حادثے کے وقت وہ واقعی طیارے میں موجود تھے یا نہیں۔
ان کے رشتے دار عرصے سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی سبھاش چندر بوس کے بارے میں اپنے پاس موجود خفیہ فائلوں کو عام کرے۔
بی جے پی جب حزب اختلاف میں تھی تو اس نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی تھی۔ لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ فائلوں کو عام کرنے سے بعض ملکوں سے ہندوستان کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
جولوگ یہ مانتے ہیں کہ تائیوان میں سبھاش چندر بوس کی موت نہیں ہوئی تھی، ان کا خیال ہے کہ یا تو وہ روس میں قید تھے یا پھر اتحادی افواج سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے تھے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ آزادی کے بعد ہندوستان واپس آگئے تھے اور انہوں نے اپنی باقی زندگی ایک سادھو بن کر گزاری۔