لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ گوسائیں گنج علاقہ سے لاپتہ انٹر کے طالب علم کی لاش جمعرات کو نگرام علاقہ میں نہر میں تیرتی ہوئی ملی۔ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔ فی الحال کنبہ کے لوگوں نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پرکارروائی کی جائے گی۔ سی او موہن لال گنج راجیش یادو نے بتایا کہ گوسائیں گنج کے ارجن گنج کے باشندے کسان دیوتا تین کا اکیس سالہ بیٹا دھریندر گووند گزشتہ چوبیس جون کو گھرسے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس معاملہ میں اس کے کنبہ کے لوگوںنے گوسائیں گنج تھانہ میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ پولیس نے بھی نوجوان کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کر کے خانہ پُری کرلی تھی۔ کنبہ کے لوگ رپورٹ درج کرانے کے بعد بھی اس کی تلاش میں لگے رہے۔ جمعرات کی صبح ان لوگوں کو اس بات کا پتہ چلا کہ نگرام کے سلیم پور واقع نہر میں ایک نوجوان کی لاش تیرتی دیکھی گئی ہے۔ اس اطلاع پر کنبہ کے لوگ موقع پرپہنچ گئے۔ ان لوگوں نے نہر میں دیکھا تو لاپتہ دھریندر کی لاش نہر میں تیر رہی تھی۔ کنبہ کے لوگوں نے اس بات کی اطلاع نگرام اور گوسائیں گنج پولیس کو دی۔ موقع پر پہنچی نگرام پولیس نے لوگوں کی مدد سے لاش کونہر سے باہر نکالا۔ تفتیش کے بعد کنبہ کے لوگوں نے اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ نگرام پولیس کا کہنا ہے کہ دھریندر کے جسم پر کسی طرح کی چوٹ کے نشان نہیں تھے۔ وہیں کنبہ کے لوگوں نے بھی کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ نوجوان کا قتل کر کے لاش کو نہر میں پھینک دیاگیا ہے۔ اس سلسلہ میں گوسائیں گنج پولیس کا کہنا ہے کہ دھریندر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کاصحیح سبب معلوم ہونے
کے بعد ہی آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ دھریندر رام پال ترویدی انٹر کالج میں انٹر کا طالب علم تھا۔