وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے اس کی تصدیق کی ہے کہ تلاش کرنے والی امریکی ٹیمیں ’نئی معلومات‘ کی روشنی میں بحرِہند پر توجہ مرکوز کی ہوئیں ہیں. ان اطلاعات کے بعد کہ ملائیشیا کا گمشدہ مسافر طیارہ لاپتہ ہونے کے کئی گھنٹوں بعد تک پرواز کرتا رہا، امریکہ نے طیارے کی تلاش میں مدد دینے کے لیے بحرِہند میں ٹیمیں بھیجی ہیں۔
اس نے یہ اقدام ان اطلاعات کے بعد اٹھایا کہ ملائیشیا ایئر لائن کا طیارہ تفتیش کاروں کے ابتدائی اندازے سے زیادہ دیر تر تک پرواز کرتا رہا۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر امریکی حکام نے کہا کہ لاپتہ ہونے کے پانچ گھنٹے بعد تک طیارے سے سیٹلائٹ پر سگنل آتے رہے، تاہم تفتیش کاروں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معلومات مکمل نہیں ہیں۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے چینی شہر بیجنگ جانے والا مسافر طیارہ ایم ایچ 370 گذشتہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب پرواز کے بعد غائب ہوگیا تھا لیکن اس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
اس جہاز پر کل 239 افراد سوار تھے جن میں سے اکثریت چینی باشندے تھے۔
امریکہ ان ممالک میں شامل ہے جو اس طیارے کی تلاش میں مدد کر رہا ہے۔ اس نے بحرِ ہند میں ملائیشیا کے مغرب میں سینکڑوں میل دور ایک بحری جہاز اور نگرانی کرنے والا ایک ہوائی جہاز بھیجا ہے۔
بھارتی بجری فوج اور ساحلی محافظ بھی ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے درخواست پر طیارے کی تلاش میں مدد دے رہے ہیں۔
کولا المپور میں بی بی سی کے جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے کہ طیارے کے تلاش کے دوران کئی دفعہ پہلے بھی غلط معلومات سامنے آئیں ہیں۔ تاہم امریکہ نے حالیہ دعوؤں کو سنجیدگی سے لیا ہے۔
’تصاویر غلطی سے عام ہوئیں‘
ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے جمعے کو کہا تھا کہ چینی مصنوعی سیارے سے لی جانے والی تصاویر جن میں مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کا ملبہ دکھایا گیا تھا غلطی سے عام کی گئی تھیں۔
جمعرات کو امریکہ میڈیا میں نام ظاہر کیے بغیر حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ لاپتہ طیارہ ایئر کنٹرول ٹریفک کے ساتھ رابطہ منقطع ہونے کے گھنٹوں بعد تک سیٹلائٹ کو سگنل دیتا رہا۔
ان معلومات کی بنیاد پر تلاش کرنے والی ٹیمیں اس نتیجے پر پہنچی کہ ریڈار سے غائب ہونے کے بعد تقربیاً 1600 کلو میٹر تک پرواز کرتا رہا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے اس کی تصدیق کی ہے کہ تلاش کرنے والی امریکی ٹیمیں ’نئی معلومات‘ کی روشنی میں بحرِہند پر توجہ مرکوز کی ہوئیں ہیں۔
ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے جمعے کو کہا تھا کہ چینی مصنوعی سیارے سے لی جانے والی تصاویر جن میں مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کا ملبہ دکھایا گیا تھا، غلطی سے عام کی گئیں۔
حشام الدین حسین نے اس امریکی اطلاع کی بھی تردید کی تھی کہ ایم ایچ 370 نامی ملائیشیا ایئر لائن کا یہ طیارہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد بھی کئی گھنٹے محوِ پرواز رہا تھا۔
ملائیشیا کے وزیر کا کہنا تھا کہ کسی طیارے کے اس طرح غائب ہونے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
لاپتہ طیارے میں سوار مسافروں کے لواحقین ابھی تک اپنے رشتہ داروں کے منتظر ہیں
حشام حسین نے کوالالمپور کے بین الاقوامی ہوائی اڈّے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ مصنوعی سیارے سے حاصل شدہ تصاویر غلطی سے جاری کی گئی ہیں اور ’ان میں سے کسی میں پرواز ایم ایچ 370 کے ملبے کا کوئی سراغ نہیں تھا۔‘
یہ دھندلی تصاویر چینی حکام نے بدھ کو جاری کی تھیں اور ان تین تصاویر میں بحیرۂ جنوبی چین میں بڑے حجم کے تین اجسام کو تیرتا دکھایا گیا تھا۔
ملائیشیا کے وزیر نے کہا تھا کہ لاپتہ طیارے کی تلاش کا عمل جاری ہے اور ’ایم ایچ 370 کو ڈھونڈنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق اس وقت بحیرۂ جنوبی چین اور آبنائے ملاکا میں 43 بحری جہاز اور 40 طیارے تلاش کے عمل میں مصروف ہیں۔
چین کے وزیرِاعظم لی کیچیانگ نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ جب تک ’امید کی کرن‘ نظر آتی ہے وہ اس وقت تک ملائیشیا ایئر لانز کے لاپتہ طیارے کی تلاش جاری رکھیں گے۔
چین کے سالانہ پارلیمانی اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم کسی بھی مشتبہ ثبوت کو نہیں چھوڑیں گے۔‘
وزیرِاعظم لی کیچیانگ نے ملائیشیا پر تلاش کے لیے اقدامات کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’چینی حکومت نے متعلقہ پارٹیوں سے کہا کہ وہ آپس میں رابطوں کو بڑھائے، طیارے کے لاپتہ ہونے کی وجہ کی تحقیقات کریں، جتنا جلدی ہو لاپتہ طیارے کو ڈھونڈیں اور اس سے متعلقہ معاملات کو نمٹائیں۔‘