تھائی لینڈ کے ایک سٹیلائٹ نے جنوبی بحرِ ہند میں 300 کے قریب لاپتہ طیارے کے ممکنہ ٹکڑوں کی نشاندہی کی ہے یہ وہی مقام ہے جہاں ملائیشیا کے لاپتہ جہاز ایم ایچ 370 کی تلاش کی جا رہی ہے۔
یہ سیٹیلائٹ تصاویر 24 مارچ کو لی گئی ہیں۔ اسے پہلے 23 مارچ کو فرانسیسی سیٹلائٹ نے بھی سمندر میں 122 کے قریب ٹکڑے دکھائی دیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ملائیشیا کا ایم ایچ 370 طیارہ آٹھ مارچ کو لاپتہ ہوا تھا جس میں 239 افراد سوار تھے اور اب تک سمندر میں اس کا کوئی ملبہ نہیں ملا ہے۔
اس سے قبل خراب موسم نے باعث آسٹریلوی حکام نے بتایا تھا کہ فضائی تلاش روک دی گئی ہے جبکہ بحری جہاز ممکنہ ملبے تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
طیارے کی تلاش میں مصروف طیارے اور بحری جہاز اس علاقے کی جانب روانہ ہوگئے ہیں جہاں ممکنہ طور پر ملبے کے ایک سو سے زائد ٹکڑوں کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔
تھائی سیٹیلائٹ میں دکھائی دینے والے اجسام فرانسیسی سٹیلائٹ میں داھائی دیے جانے والے اجسام سے 200 کلومیٹر دور ہیں۔
ٹھائی لینڈ کے خلائی ٹیکنالوجی سے متعلق ادارے کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کے سیٹیلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان چیزوں کا حجم دو میٹر سے 15 میٹر تک ہے۔
تاہم انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا یہ لاپتہ جہاز ہی کے ٹکڑے ہیں۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی (امسا) کا کہنا ہے کہ جمعرات کو تلاشی مہم میں 11 فوجی اور عام طیارے اور پانچ بحری جہاز شریک ہیں اور یہ موسمی حالات خراب ہونے سے قبل اس علاقے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
بدھ کو شام گئے ملبے کے ان ٹکڑوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ حشام الدین نے کہا تھا کہ اب ہمیں ممکنہ ملبے کے بارے میں آسٹریلیا، چین اور فرانس سے چار مختلف سیٹلائٹ فیڈز ملی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرتھ سے 2557 کلومیٹر دور بحرِ ہند کے دور افتادہ جنوبی حصے میں چار سو مربع کلومیٹر کے علاقے میں طیارے کے ممکنہ ملبے کے مزید 122 ٹکڑے دیکھےگئے ہیں جن تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔
جنوبی بحرِ ہند میں طیارے کے ممکنہ ملبے کے مزید 122 ٹکڑے دیکھےگئے ہیں
حشام الدین نے بتایا تھا کہ طیارے کے ممکنہ ملبے کی یہ تصاویر فرانسیسی سیٹلائٹ نے 23 مارچ کو بنائی تھیں اور ان ٹکڑوں کا حجم ایک میٹر سے 23 میٹر یا تقریباً 75 فٹ تک ہے۔
ملائیشین وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ سیٹیلائٹ سے دیکھے جانے والے یہ ٹکڑے چمکدار ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دھات کے بنے ہوئے ہیں۔
مسافر طیارہ ایم ایچ 370 آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوا تھا اور اس پر 227 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے پیر کو باقاعدہ طور پر طیارے کی بحرِ ہند میں گر کر تباہی اور اس پر سوار تمام 239 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔
فلائٹ سیمولیٹر کا تجزیہ
“ہم اس تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے ہمہ وقت اس امید کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ یہ ڈیٹا ہمیں بتا سکے گا کہ پرواز ایم ایمچ 370 کے ساتھ کیا ہوا۔۔۔کام ابھی جاری ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ جلد ہی یعنی ایک سے دو دن میں مکمل ہو جائے گا۔”
جیمز کومے، ڈائریکٹر ایف بی آئی
اس طیارے کے 153 مسافروں کا تعلق چین سے تھا جن میں سے متعدد کے لواحقین اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ کیونکہ اب تک طیارے کا ملبہ نہیں مل سکا ہے۔
ادھر امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اس گمشدہ طیارے کے پائلٹ کی رہائش گاہ پر موجود فلائٹ سیمولیٹر سے حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔
ملائیشیا کی پولیس نے تقریباً دو ہفتے قبل پائلٹ زہری احمد شاہ کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران فلائٹ سیمولیٹر کو قبضے میں لیا تھا۔
اس کے بعد ملائیشین حکام نے اس سے حذف کی جانے والی فائلیں تلاش کرنے میں ایف بی آئی سے مدد مانگی تھی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومے نے بدھ کو امریکی قانون دانوں کو بتایا کہ ’ہم اس تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے ہمہ وقت اس امید کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ یہ ڈیٹا ہمیں بتا سکے گا کہ پرواز ایم ایمچ 370 کے ساتھ کیا ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کام ابھی جاری ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ جلد ہی یعنی ایک سے دو دن میں مکمل ہو جائے گا۔‘