بحیرۂ جاوا کی اس ہوائی تصویر میں دکھائی دینے والا ملبہ ممکنہ طور پر ایئر ایشیا کے لاپتہ ہونے والا طیارے کا ہو سکتا ہے
انڈونیشیا کے حکام نے کہا ہے کہ انھیں انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو کے قریب بحیرۂ جاوا میں اتوار کے روز لاپتہ ہونے والے ایئر ایشیا کے مسافر بردار طیارے کا ملبہ نظر آ گیا ہے۔
حکام کے مطابق طیارے کی تلاش کے دائرے میں سمندر میں کئی اشیا تیرتی ہوئی نظر آئی ہیں، جن میں ایک لاش بھی شامل ہے۔
ایک انڈونیشیائی عہدے دار نے کہا ہے کہ 95 فیصد امکان ہے کہ یہ ملبہ ایئر ایشیا کی پرواز QZ8501 کا ہے۔
ملائیشیا کی نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کی یہ پرواز اتوار کی صبح انڈونیشیا کے جزیرے جاوا سے سنگاپور جاتے ہوئے بحیرۂ جاوا کے اوپر لاپتہ ہو گئی تھی۔
پیر کو چین کے ٹی وی کے عملے نے مشرقی بیلی ٹنگ سے 29 میل کے فاصلے پر دھواں اٹھت
ے دیکھا تھا
اس ایئر بس اے 320 طیارے پر عملے کے ارکان سمیت 162 افراد سوار تھے اور پرواز کے 45 منٹ بعد اس کا رابطہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہوگیا تھا۔
انڈونیشیا کے شہری ہوابازی کے سربراہ جوکو مرجاتموجو نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جہاز کا دروازہ اور کارگو دروازہ مل گیا ہے۔
انھوں نے کہا: ’فی الحال اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ان کا تعلق ایئرایشیا کے جہاز سے ہے۔‘
مرجاتموجو نے کہا کہ یہ اشیا انڈونیشیا کے وسطی کالی مانتن صوبے کے قصبے پنگ کلان بن سے 160 کلومیٹر جنوب مغرب میں ملی ہیں۔
انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے دورانِ پرواز لاپتہ ہونے والے نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کے مسافر بردار طیارے کی تلاش کا عمل منگل کے دن بھی جاری ہے۔
بحیرۂ جاوا میں جاری تلاش کا عمل بین الاقوامی آپریشن کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس میں انڈونیشیا کو سنگاپور، ملائیشیا اور آسٹریلیا کے علاوہ اب امریکہ کی مدد بھی حاصل ہے۔
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے ایئر ایشیا کی لاپتہ پرواز کی تلاش کی کارروائی میں ہاتھ بٹانے کے لیے اپنا ایک بحری جہاز روانہ کر دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق یو ایس ایس سیمپسن منگل کو بحیرۂ جاوا پہنچ رہا ہے۔
اس کے علاوہ جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور چین نے بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔
انڈونیشیا کے تلاش اور بچاؤ کے ادارے کے سربراہ ہنری بمبانگ سوئلستیو کے مطابق اس وقت 30 بحری جہاز، 15 طیارے اور سات ہیلی کاپٹر لاپتہ طیارے کی تلاش میں مصروف ہیں۔
ادھر انڈونیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سنگاپور جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول سے اپنی آخری بات چیت میں جہاز کو مزید بلندی پر لے جانے کی اجازت مانگی تھی۔
حکام کے مطابق اس درخواست کے دو سے تین منٹ کے بعد پائلٹ کو اجازت دے دی گئی لیکن دوسری جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
طیارے کی تلاش کی کارروائی میں درجنوں کی تعداد میں طیارے، ہیلی کاپٹر بحری جہاز اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں
پیر کی شب انڈونیشیا کے سرکاری نیوی گیشن ادارے ایئرنیو انڈونیشیا نے لاپتہ پرواز کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو جاری کی ہے۔
ادارے کے سیفٹی ڈائریکٹر وسنو دارجونو کا کہنا ہے کہ طیارے کے 53 سالہ کپتان اریانتو نے چھ بج کر 12 منٹ پر طوفان سے بچنے کے لیے بائیں مڑنے کی اجازت مانگی جو فوراً دے دی گئی اور طیارے نے اپنا راستہ بدل لیا تھا۔
ایئر نیو انڈونیشیا کے مطابق اس کے بعد پائلٹ نے طیارے کو 32 ہزار فٹ کی بلندی سے 38 ہزار فٹ پر لے جانے کی اجازت مانگی مگر اس کی وجہ نہیں بتائی۔
سنگاپور میں حکام سے بات چیت کے بعد انڈونیشیا کے ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹ کو پیغام دیا کہ وہ طیارہ 34 ہزار فٹ تک لے جا سکتا ہے کیونکہ 38 ہزار فٹ پر ایئر ایشیا کا ہی ایک اور طیارہ موجود ہے۔
انڈونیشیا اور سنگاپور میں مسافروں کے لواحقین اپنے جذبات پر قابو پانے میں ناکام ہیں
وسنو دارجونو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سنگاپور میں ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطے میں دو سے تین منٹ لگے لیکن جب چھ بج کر 14 منٹ پر ہم نے پائلٹ کو اس بارے میں بتایا تو ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘
جہاز کے مسافر
ملائیشیا کی نجی ہوائی کمپنی ایئر ایشیا انڈونیشیا کے مطابق جہاز پر 162 افراد سوار ہیں جن کی اکثریت کا تعلق انڈونشیا سے ہے۔
ایئر ایشیا انڈونیشیا کے مطابق جہاز پر سوار 149 افراد کا تعلق انڈونیشیا سے، تین کا تعلق جنوبی کوریا سے، ایک برطانوی، ایک ملائیشیا اور ایک کا تعلق سنگا پور سے ہے۔
جہاز کے عملے کے سات ارکان میں سے چھ ملائیشیا اور ایک کا تعلق فرانس سے ہے۔
زیادہ تر مسافر سیاح ہیں جو تفریح کی غرض سے سنگاپور جا رہے تھے۔
لاپتہ ہونے والا جہاز ملائیشیا کی کمپنی ایئر ایشیا کی ذیلی کمپنی ایئر ایشیا انڈونیشیا کی ملکیت ہے اور انڈونیشیا ہی میں رجسٹرڈ ہے جو مسافروں کو سستی پروازیں فراہم کرتی ہے۔
جہاز کی پرواز کا دورانیہ تین گھنٹے تھا لیکن یہ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد غائب ہو گیا۔
اس سال ملائیشیا کی سرکاری ہوائی کمپنی ملائیشیا ایئرلائن کے دو طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ البتہ اس سے پہلے ایئرایشیا کے کسی طیارے کو کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا۔
مارچ میں ملائیشیا ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 370 جکارتہ سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئی تھی اور اس کا آج تک سراغ نہیں ملا۔ اس طیارے پر 239 افراد سوار تھے۔ جب کہ پرواز ایم ایچ 17 جولائی میں یوکرین کے اوپر سے اڑتے وقت مار گرائی گئی تھی، جس سے اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔