لکھنؤ: ملیریا اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے تئیں بیدار کیا جارہا ہے۔ مچھروں سے محفوظ رہنے کیلئے مشورہ دیئے جارہے ہیں۔ مچھروں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ملیریا دفتر کے ذریعے لاکھوں روپئے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن آج بھی راجدھانی کے لوگوں کو ملیریا کے مچھر کاٹ رہے ہیں۔ عالمی یوم ملیریا کے موقع پر محکمہ صحت نے لوگوں کو مچھروں سے محفوظ رہنے کیلئے صلاح دے دی ہے۔ لیکن مچھروں کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات شروع کرنے کیلئے کوئی بات نہیں کی ہے۔ سی ایم او ڈاکٹر ایس این ایس یادو یہ بات کہتے ہوئے بری الذمہ ہوگئے کہ مچھروں کو ختم کرنے کیلئے فاگن کی جاتی ہے جو خاص طور سے کارپوریشن کے ذمہ ہے۔ حالت یہ ہے کہ گرمیو ں کے آغاز کے ساتھ ساتھ ملیریا کے مریضوں کے تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال ۲۵؍اپریل عالمی یوم ملیریا کے طور پر بتایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز مئی ۲۰۰۷ میں عالمی صحت اسمبلی کے ۶۰ویں اجلا س میں کیا گیا تھا۔ یونیسف کے ایک سروے کے مطابق ہر سال تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کی موت مچھر کے کاٹنے کے سبب ہوجاتی ہے۔ ان میں سے تقریباً ۵۰ہزار اموات ہندوستان میں ہوتی ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق ملک میں ہر سال ۷۵۔۹ملین (تقریباً ۹۷لاکھ)ملیریا کے معاملات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ عالمی صحت تنظیم رپورٹ کے مطابق ملک میں ۲۰۱۰ء میں ملیریا سے تقریباً ۱۰۲۳اموات ہوگئی تھیں۔ ہندوستان کے ۷۰فیصد عوام کو ملیریا کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔