پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عمل درآمد کا آغاز وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں ہوا ہے
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس ارشد تبسم نے دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت کے منتظر پانچ قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد روک دیا ہے۔
ان قیدیوں کے نام احسان عظیم، عمر ندیم، آصف ادریس، کامران اسلم اور عامر یوسف ہیں اور انھیں سنہ 2012
میں گجرات میں ایک فوجی کیمپ پر حملے کا مجرم قرار دیاگیا تھا۔
ان قیدیوں کے وکلا انعام رحیم اور لئیق خان سواتی ایڈووکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
انعام رحیم نے بی بی سی کو بتایا کہ مجرم احسان عظیم اور ان کے بھائی نعمان عظیم کو جولائی سنہ 2013 میں واہ کینٹ سے زبردستی ان کے گھر سے اٹھایا گیا اور ان دونوں کا نام جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی فہرست میں شامل تھا جس کے بعد عدالت نے راولپنڈی کی انتظامیہ کو اس کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نعمان عظیم کو کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا اور ان کی والدہ ساجدہ پروین سے کہا گیا کہ وہ اس ضمن میں دائر کی گئی درخواست واپس لے لیں۔
نعمان عظیم کی والدہ نے ایسا ہی کیا جس کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے احسان عظیم کے خلاف فوجی عدالتوں میں یکطرفہ کارروائی مکمل کرنے کے بعد انھیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس ارشد محمود تبسم نے پیر کو اس درخواست کی سماعت کی۔
اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے ان قیدیوں کی چارج شیٹ جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی شواہد کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف خفیہ مقام پر مقدمہ چلانے کے بعد انھیں سزائے موت دی گئی جو قواعد کے منافی ہے۔
ان قیدیوں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان قیدیوں کے اہلِ خانہ کو اچانک کہا گیا کہ وہ جیل آ کر ان سے آخری ملاقات کر لیں کیونکہ انھیں پھانسی دی جا رہی ہے۔
اس پر عدالت نے گجرات حملے میں ملوث پانچ قیدیوں کی سزائے موت پر تا حکمِ ثانی عمل درآمد روک دیا۔
واضح رہے کہ یہ پانچوں قیدی کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں اتوار کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث مزید چار مجرموں کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
اس سے پہلے جمعے کی رات کو جی ایچ کیو پر حملے کے مجرم محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مجرم ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی تھی اور اب تک چھ مجرمان کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عمل درآمد کا آغاز وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں ہوا ہے۔
نواز شریف نے یہ ہدایات پشاور میں طالبان شدت پسندوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کی تھیں۔
وزیراعظم کے اعلان کے بعد بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی کورٹ مارشل میں سزائے موت پانے والے چھ شدت پسندوں کی سزا پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی۔
خیال رہے کہ ان پانچوں پر ایک فوجی کیمپ پر حملہ کرنے اور کم از کم سات سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ایک فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔