بیروت:عرب ملکوں لبنان اور شام میں ایرانی حکومت کی بے جا مداخلت کے خلاف اب ایران کے اپنے ہم مسلک لبنانی شیعہ اور شام کے علوی قبیلے کے لوگ بھی سراپا احتجاج ہیں اور ایران مخالف مہمات میں متحد ہونے لگے ہیں۔ حال ہی میں شام اور لبنان کے صحافیوں، دانشوروں اور سماجی کارکنوں نے ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے۔ “لبنانی شیعہ اور شامی علوی” کے نام سے قائم کردہ گروپ نے شام کے علاقے زبدانی میں شامی اپوزیشن اور ایرانی حکام کی موجودگی میں ہونے والے مذاکرات پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔ اس گروپ نے اپنے شامی علوی قبیلے کے لوگوں اور لبنان کے اہل تشیع کے دستخط حاصل کرنا بھی شروع کیے ہیں۔ ایرانی مداخلت کے خلاف سراپا احتجاج گروپ کا کہنا ہے کہ زبدانی میں ایرانی مداخلت “سرکشی” کے مترادف ہے۔
انہوں نے ایران پر شام کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر آبادی کی تقسیم کا بھی الزام عاید کیا۔مْہم کی حمایت میں ایک یاداشت پر دستخط کرنے والے بعض علوی اور شیعہ کارکنوں نے اپنے نام ظاہر نہیں کیے تاہم ان سب کا موقف ایران کی مداخلت کے خلاف ایک ہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران شام کے مخصوص علاقوں میں شیعہ اور سْنی مسالک کے لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ ایرانی فارمولے پرعمل درآمد کی صورت میں صدیوں سے آباد شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔ شام میں علوی قبیلے کو آباد کاری کا یہ فارمولہ قبول نہیں ہے۔