بیروت ۔ دنیا بھر میں مذہبی وسیاسی جماعتوں یا جنگجو گروپوں کے قائدین بالعموم خود کو ہرقسم کی تنقید کا نشاننہ بنایا جاتا ہے۔ اگر کسی ٹی وی پروگرام میں ان کا مضحکہ اڑایا جائے تو شاید وہ تو خاموش رہیں لیکن ان کی عقیدت میں ڈوبے ان کے پیروکار اس چیز کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے اور وہ اپنے ”شیخ” کی مبینہ توہین یا تضحیک پر مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ لبنان میں پیش آیا ہے جہاں طاقتور شیعہ تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کا اسی ہفتے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں مضحکہ اڑایا گیا ہے۔ وہ خود تو خاموش رہے ہیں لیکن ان کے پیروکاروں اور عقیدت مندوں نے احتجاج شروع کررکھا ہے اور انھوں نے بیروت اور دوسرے شہروں میں ٹی وی پروگرام کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔انھوں نے ٹائر جلائے اور سڑکیں بلاک کردیں۔
لیکن یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ لبنان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ایل بی سی) کے تحت ٹی وی چینل کے پروگرام باسمات وطن میں سید حسن نصراللہ کا مضحکہ اڑایا گیا ہے۔
ماضی میں 2006ء میں بھی اس پروگرام میں حسن نصراللہ کا کردار نمودارہوا تھا۔تب بھی اس پروگرام کے خلاف اسی قسم کے ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔حزب اللہ کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے ،انھوں نے سڑکوں پر آکر ٹائر جلائے اور ٹریفک کے بہاؤ میں خلل ڈالا تھا۔
اس ہفتے نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام میں حزب اللہ کے شام میں کردار پر طنز کے نشتر چلائے گئے ہیں۔حسن نصراللہ کا کردار ادا کرنے والے نے کہا کہ ”ہم نے تو شام میں بہت تاخیر سے مداخلت کی ہے۔ہمارے ہتھیاروں میں جنگی طیارے اور آبدوزیں بھی شامل کی جانی چاہیے تھیں”۔
پروگرام کے پروڈیوسر شربیل خلیل کا کہنا ہے کہ ”مذہبی شخصیات کا مضحکہ اڑایا جانا اس پروگرام کا حصہ ہے اور کسی کواس پر بُرا نہیں ماننا چاہیے”۔لبنان میں جو لوگ حسن نصراللہ کا مضحکہ اڑانے کی حمایت کررہے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے قائد ایک سیاسی شخصیت ہیں اور انھیں مزاح اور مذاق میں چھوٹ نہیں دی جانی چاہیے۔