ممبئی:(ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کے ذریعہ )عالمی شہرت یافتہ شاعرہ محترمہ لتا حیاؔ کے نئے شعری مجموعہ ’’لتا سے حیاتک‘‘ کی کتاب کاحضرت سید شاہ تراب الحقؒ پربھنی کے عرس کے ضمن میں منعقدہ آل انڈیا مشاعرہ میں ناندیڑسے شرکت کے لئے آئے ہوئے ایک کمسن طالب علم احمد خلیل اللہ سلمان کے ہاتھوں رسمِ اجراء عمل میں آیا۔
محترمہ لتا حیاؔ کا ماننا ہے کہ لوگ اپنی کتابوں یا تخلیقات کے رسم اجراء کے لئے نامور یا بڑی بڑی شخصیتوں کا انتخاب اس لئے کرتے ہیں کہ اُن کی تصنیف کو مقبولیت و تشہیر ملے۔جبکہ وہ سمجھتی ہیں کہ ادب کو کسی عمر یا عہدے کی سرپرستی کی ضرور ت نہیں۔ ادب یا تخلیق اپنے اندر جوہروکمال سے مزین ہوتو اُسے کسی نامی ہستی کی حاجت نہیں۔یہی سوچ کر انھوں نے ناندیڑ سے مشاعرہ سننے آئے ایک طالب علم کے ادبی ذوق سے متاثر ہوکر یہ منفردفیصلہ لیااور اُنھوں نے اس بات کی بھی سراہنا کی کہ اُردو معاشرہ میں اب بچوں میں بھی ادب سے متعلق اسی طرح ذوق کی پذیرائی ہونی چاہیئے تاکہ اردو کو فروغ ملے اور ‘ پھلے پھُلے۔
واضح رہے کہ ’لتا سے حیا تک‘ کا یہ شعری مجموعہ 263صفحات پر مشتمل ہے اور محترمہ کا یہ دوسرا مجموعہ کلام ہے جس میں نامور ادیب و شعراء :منور راناؔ‘ راحت اندوری‘ انور جلال پوری‘ ملک زادہ جاوید‘ عبدالاحد ساز‘ انعام شرر‘ ضیاء ٹونکی ‘ہندی پنڈت شری نیرج گوسوامی‘ لوکیش کمار ساحل‘ نے تخلیق ادب ومصنفہ پر زرین خیالات کو قلم بند کیا ہے ۔
ا س مجموعہ کلام میں محترمہ لتا حیاؔ نے 22صفحات پر اپنے لتا سے حیا تک کا ادبی سفر لکھا۔ اُردو چوں کہ محترمہ کی مادری زبان نہیں تھی وہ اپنے ابتدائی مخلصوں اور محسنوں کا فرداً فرداً نام لے کر اظہار تشکر کیااور ساتھ ہی اپنی دلچسپیوں اور رغبتوں کابھی تذکرہ کیا۔