تین سالہ اسماعیل کو اس کا والد چپکے سے شام لے گیا تھا
اٹلی میں مقیم ایک مسلمان کیوبن خاتون نے اپنے لاپتا لخت جگر کی انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی ایک تصویر کے ذریعے اس کی شناخت کی ہے اور کہا ہے کہ دولت اسلامی ’’داعش‘‘ میں شامل اس کا شوہر نومبر 2013ء میں بیٹے کو چپکے سے اپنے ساتھ شام لے گیا تھا، جہاں حال ہی میں اس کے بیٹے کو باپ کے ساتھ فوجی وردی میں ملبوس دکھایا گیا ہے۔
اطالوی روزنامہ ‘‘کورییری ڈیلا سیرا‘‘ کے مطابق لیڈیا سولانا ھیریرا نامی خاتون کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے تین سالہ بیٹے اسماعیل کو اس کے والد کے ہمراہ پہچان لیا ہے۔ ھیریرا کا کہنا ہے کہ وہ کیوبا میں اپنے اقارب سے ملنے گئی تھی۔ اس دوران اس کا شوہر داعش میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔ اس نے چپکے سے بیٹے کو اپنے ساتھ لیا اور شام چلا گیا اور ہم بیٹے کو کیوبا میں تلاش کرتے رہے ہیں۔
خاتون نے بتایا کہ انٹرنیٹ پر داعش کے مقرب ایک بلاگ میں اس کے بیٹے کو سیاہ رنگ کی قمیض میں ملبوس اپنے والد کے ہمراہ ’’اے کے 47 ‘‘ کلاشنکوف اٹھائے دکھایا گیا ہے۔
ھیریرا کا کہنا ہے کہ میں روزانہ اپنے بیٹے کی بہ خیریت واپسی کے لیے نوافل ادا کرتی ہوں۔ مجھے اپنے لخت جگر کے سوا کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔ اس نے بتایا کہ مجھے اپنے شوہر کے بارے میں کبھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ بھی دہشت گردانہ نظریات رکھتا ہے۔ جب مجھے پتا چلا کہ میرا شوہر میرے اکلوتے بیٹے کو لے کرشام جا چکا ہے تو مجھے ایسے لگا کہ میرے اردگرد سب کچھ ٹوٹ کر گر رہا ہے۔ ایک مامتا کی حیثیت سے میں یہ سوچ سکتی ہوں کہ میرا بیٹا شام جیسے ایک ایسے مقام ملک میں موجود ہے جہاں ہر طرف موت ہی کے سائے پھیلے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ کیوبن خاتون کے بچے کی گمشدگی کے چند ماہ بعد انٹرنیٹ پر ایک تصویر پوسٹ کی گئی تھی جس میں اس کے شوہر کی میت دکھائی گئی تھی۔ والد کےقتل کے بعد اس کے بیٹے کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں مل سکی کہ آیا وہ زندہ ہے یا مارا جا چکا ہے۔ انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی تصویر کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کتنی پرانی ہے کیونکہ یہ تصویر اس کے والد کی زندگی میں بنائی گئی تھی۔