نئی دہلی: وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے للت مودی معاملہ پر وزراءکے استعفی کے اپوزیشن کے مطالبہ پر ردعمل دینے سے بچتے ہوئے آج کہا کہ کچھ لوگ ٹیلی ویژن چینلوں کیلئے موافق ہیں لیکن حکومت کیلئے نہیں۔للت مودی معاملہ سے وابستہ وزراءکے استعفی کے اپوزیشن کے مطالبہ کے سبب پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے متاثر ہونے کے اندیشہ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ملک کی ترقی کے ایجنڈا میں کوئی بھی سیاسی پارٹی ترقی مخالف موقف اختیار نہیں کرے گی۔ مسٹر جیٹلی کل ہوئی کابینہ کی میٹنگ کے فیصلوں کی اطلاع دینے لئے طلب کی گئی پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے ۔اس سوال پر کہ اپوزیشن وزیرخارجہ سشما سوراج اور راجستھان کی وزیر اعلی وسندرا راجے کے استعفی کے مطالبہ پر بضد ہے اور اس پر پارلیمنٹ کو نہیں چلنے دینے کی بات کر رہا ہے ، مسٹر جیٹلی نے اس پر جوابی سوال کیا ‘یہ آپ کا اندازہ ہے یا آپ کو اس کی اطلاع ہے ’۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ ٹیلی ویژن چینلوں کیلئے بھلے ہی مقبول ہوں لیکن حکومت کی نظروں میں نہیں۔اشیاءوسروس ٹیکس بل اور تحویل اراضی بل کے پارلیمنٹ میں پاس ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ دونوں بل ملک کی ترقی کیلئے اہم ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ملک کی ترقی کے ایجنڈا پر کوئی بھی سیاسی پارٹی ترقی مخالف موقف اختیار نہیں کرے گا۔ اپوزیشن محترمہ سوراج اور محترمہ راجے پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تفتیش کا سامنا کر رہے آئی پی ایل کے سابق کمشنر للت مودی کی مدد کرنے کاالزام لگاتے ہوئے ان دونوں کے استعفی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے اپنے اس الزام کے سلسلے میں کچھ دستاویزات بھی منظرعام کئے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ شفافیت اور بدعنوانی سے پاک حکومت کی بات کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت للت مودی اور ان دونوں وزراءکو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس نے کہا کہ وہ اس پورے معاملے کو مانسون اجلاس میں زور و شور سے اٹھائے گی۔