لکھنو¿:کانگریس نے ریاست میں لوک آیکت مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دخل کے باوجود ریاست میں لوک آیکت کی تقرری نہ ہونا بدقسمتی کی بات ہے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ بدعنوانی میں ملوث ریاستی حکومت کی ضد کے سبب ہی لوک آیکت کا عہدہ تنازعہ میں پھنساہے۔ یادو سنگھ معاملے پر سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد بھی ریاستی حکومت اپنے کاموںمیں کوئی تبدیلی نہیں لائی ۔
یہی وجہ ہے کہ بدعنوانی پر قدغن لگانے میں اہل لوک آیکت عہدے پر تقرری دو برسوں سے تنازعہ میں پھنسی ہے۔
کانگریس ترجمان سدھارتھ پریہ شریواستو نے کہا کہ لوک آیکت کی تقرری کے سلسلے میں ہائی کورٹ ، گورنر اور ریاستی حکومت کے درمیان جو جمہوری سوال پھنساہے ۔
حکومت قانون کا حوالہ دے کر لوک آیکت کو بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ حکومت میں بیٹھے وزراء، ارکنان اسمبلی کے اوپر تین برس کے دور اقتدار میں سنگین الزامات لگائے۔ لیکن حکومت اقتدار کے نشہ میں بدعنوانوں کو بچانے میں مصروف ہے ۔ بدعنوانی کے خلاف عوام کی آواز لوک آیکت کے ذریعے لڑی جاتی رہی ہے۔ آج گورنر اور حکومت کے درمیان فائلوں کا بار بار آنا جانا دکھاتاہے کہ حکومت بدعنوانی کو ہی فروغ دے رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ لوک آیکت کے تقرری کے معاملے میں اپوزیشن کے کردار میں بیٹھے بی ایس پی رہنما کا کردار مشتبہ ہے۔ کیوں کہ ان کے دور اقتدار میں لگی بدعنوانی کے الزامات کے غیر جانبدارانہ جانچ اب تک سامنے نہیںآسکی ہے۔ پارٹی نے ریاست میں فوری طور پر لوک آیکت کی تقرری کا مطالبہ کیا جس پر کسی طرح کی تفریق کا الزام نہ لگ رہاہو۔