لکھنؤ۔ راجدھانی میں گزشتہ کئی دنوں سے طلباء کے گروپوں میں مار پیٹ اور چھیڑ خانی کے واقعات ہو رہے ہیں حالانکہ حال ہی میں جی بی پنت پالی ٹیکنک میں طلباء کے دو گروپ کے درمیان مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا۔ اس جھگڑے میں بہت سے طلباء زخمی ہو گئے جس کی رپورٹ کالج کے پرنسپل کے کے شریواستو نے پارہ تھانہ میں درج کرائی جس میں ۳۶ طلباء کو قصوروار بتایا گیا۔
اس سے قبل ہیویٹ مہانگر پالی ٹیکنک میں سینئر طلباء نے جونیئر طلباء کو ہاسٹل میں گھس کر مارا پیٹا جبکہ پولیس نے کارروائی کے نام پر صرف خانہ پُری کرتے ہوئے کالج کیمپس کا معائنہ کیا۔ گزشتہ اکتوبر ماہ میں لکھنؤ یونیورسٹی میں کچھ طلباء نے ایک طالب علم کو لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ کر شدید طور سے زخمی کر دیا تھا۔
اس واردات کے تین دن تک کالج انتظامیہ نے کسی بھی واقع لا علمی کا اظہار کیا۔ اس سے قبل طلباء یونین کے انتخابات بحال ہونے کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی میں طلباء نے کچھ صحافیوں کی پٹائی بھی کی اور کھلے عام اسلحہ کا مظاہرہ کیا لیکن کارروائی کے نام پر طلباء یونین کو معطل کر دیا گیا جبکہ قصوروار طلباء کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ بی بی ڈی یونیورسٹی میں بھی طلباء نے گزشتہ ستمبر میں ہنگامہ آرائی کی لیکن اس مرتبہ بھی یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی طرح کا واقعہ ہونے سے لا علمی ظاہرکی۔
اکتوبر ماہ میں فیض آباد روڈ واقع پالی ٹیکنک کالج میں سینئر و جونیئر طلباء کے درمیان مار پیٹ ہوئی لیکن کالج انتظامیہ نے کارروائی کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ اہم سوال یہ ہے کہ جنہیں تعلیم کا مندر کہا جاتا ہے وہیں اگر مار پیٹ کے واقعات پیش آئیں تو طلباء کا مستقبل کیا ہوگا یہ فکر کا موضوع ہے۔