لکھنو(نامہ نگار) الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ کے جسٹس امتیاز مرتضیٰ اور جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے چھوٹے امام باڑے کے ٹوٹے ہوئے گیٹ کے سلسلہ میں داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آر کیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کے رویہ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سرزنش کی۔
بنچ نے ایس آئی کے اسیت کمار چترویدی کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت سے قبل چھوٹے امام باڑے کے ٹوٹے ہوئے گیٹ کو بنوانے کے کام جواب دہ اتھارٹی افسر کو سونپ کر مکمل کریں۔ معاملہ کی سماعت کے دوران اے ایس آئی نے کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کی۔ اے ایس آئی نے اپنی ذمہ داری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کام تاریخی عمارتوں کے تحفظ کا ہے چھوٹے امام باڑے کا گیٹ اس کی زد میں نہیں آتا ہے۔ اس پر عدالت نے اے ایس آئی کی سخت سرزنش کی۔ عرضی گزار ایس ایم ایچ رضوی نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ چھوٹے امامباڑے کے گیٹ کے ایک حصے کے ٹوٹے ہونے کی اطلاع جب اے ایس آئی کے مقامی افسران کو دی تو انہوں
نے معاملہ سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔
یاد رہے محکمہ آثار قدیمہ تاریخی عمارتوں کی نگرانی کرتا ہے مگر ان سے متعدد صرف رکارڈ میں موجود ہیں اور انکا پتہ نہیں ۔اسکے علاوہ عمارتوں کی مرمت اور ناجائز قبضہ داروں کو ہٹانے میں اس محکمہ نے زیادہ دلچسپی نہیں لی ہے۔لکھنو کی تاریخی عمارتوں کے تئیں اب شہریوں میں بھی دلچسپی پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے اور انٹر نیٹ پر سوشل سائٹس میں عمارتوں کی زبوں حالی پر خاصہ تبصرہ نظر آنے لگا ہے۔