طرابلس پر قابض اسلامی ملیشیا کی جانب سے پہلی مرتبہ لڑاکا طیارے کا استعمال
لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر قابض اسلامی ملیشیا نے مغربی شہر الزنتان میں اپنے مخالف سابق جنرل خلیفہ حفتر کی قیادت میں فورس کے ٹھکانوں پر پہلا
فضائی حملہ کیا ہے۔
خلیفہ حفتر کی قیادت میں ملیشیا نے لیبیا کے مشرقی شہروں پر اپنا کنٹرول قائم کر رکھا ہے اور الزنتان میں بھی اس کے حامی جنگجو موجود ہیں۔اس کو وزیراعظم عبداللہ الثنی کی قیادت میں مشرقی شہر بیضاء میں قائم حکومت کی حمایت حاصل ہے۔قبل ازیں ان کی قیادت میں فوج کے لڑاکا طیارے طرابلس میں قابض اسلامی جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرتے رہے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ انھیں طرابلس سے بھی فضائی حملے کی شکل میں جواب دیا گیا ہے۔
العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جنگجوؤں کے جنگی طیارے نے الزنتان میں ہوائی اڈے پر حملہ کیا ہے۔الزنتان ائیرپورٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ”ایک جنگی طیارے نے مسافروں کے روانہ ہونے کے وقت حملہ کیا ہے۔اس کے بعد سکیورٹی وجوہ کی بنا پر دو پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں”۔
بمباری کے نتیجے میں رن وے کی نزدیکی جگہ کو نقصان پہنچا ہے لیکن اس سے کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔بیضاء میں قائم مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کے دفاعی حکام نے طرابلس پر قابض دھڑے پر فضائی حملے کا الزام عاید کیا ہے۔تاہم طرابلس کے حکام نے اس پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ لیبیا کی ان دونوں متحارب حکومتوں نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی اور ایک متحدہ حکومت کے قیام سے اتفاق کیا تھا۔وہ ملک میں جاری خانہ جنگی کو روکنے اور قیام امن کے لیے عالمی ادارے کی ثالثی میں مذاکرات بھی کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے تحت ملیشیاؤں کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔