تریپولی:حریف گروپوں کی جھڑپ کے بعد جنوبی لیبیا کے ایک فضائیہ کے بیس پر ہونے والے والے حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر141بڑھ ہوگئی ہے ۔حملے کے بعد واقعہ کی جانچ میں تاخیر کرنے کی وجہ سے اقوام متحدہ حمایت یافتہ لیبیا کے وزیر دفاع کو برخاست کردیا گیا ہے ۔
مغربی مسراطہ شہر سے ایک بریگیڈ نے براک الشاطی فضائیہ کے اڈے پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی جس کے بعد دونوں گروپوں میں جھڑپ ہوگئی۔لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے ) کے ترجمان احمد المساری نے کہاکہ آرمی کے فضائیہ بیس پر ہونے والے حملے میں103لوگوں کی موت ہوگئی ۔ مارے گئے زیادہ تر لوگ خود ساختہ جنرل خلیفہ ہتفار گروپ کے تھے ۔
شہر کے میئر ابراہیم جامی نے اس قتل کو قتل عام سے تعبیر کیا ہے ۔اس سے قبل کل براک الشاطی کے ترجمان نے کہا تھاکہ حملے میں 89لوگ مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھاکہ اسپتال میں کچھ لاشوں کو ڈھونڈنے کی دقت آرہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مرنے والوں کی حقیقی تعداد کا پتہ لگانا ابھی بھی مشکل ہے ۔وزیر اعظم فائز سراج نے دونوں وزیر دفاع مہدی البرغادی اور کمانڈر جمال ترائیکی کومعاملے کی جانچ پوری ہونے تک معطل کردیا ہے ۔
دوسری مغربی لییائی گروپ کے ترجمان محمد اغلیوان نے کہاکہ انہوں نے فضائیہ اڈے کو آزاد کرالیا ہے ۔ اور احاطہ میں موجود بھی سازو سامان کو برباد کردیاگیا ہے ۔ خیال رہے کہ یہ گروپ بین الاقوامی طور پر منظور شدہ حکومت کا گروپ ہے ۔ شہر کے میئر نے کہاکہ کچھ لڑاکاطیارے میں بھی آگ لگادی گئی ۔