طرابلس:لیبیا کے دارالحکموت طرابلس کے مشرق میں واقع شہر میں ہوئے ایک دھماکہ نیز ملیشیا اور مقامی لوگوں کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد40ہوگئی ہے ۔ لیبیا کے شہر گارابلی میں میونسیپل کونسل کے ترجمان الشریف احمدجاداللہ نے بتایا کہ اس میں 25دیگر افراد زخمی ہوگئے اور لوگوں کی لاشیں ابھی بھی نکالی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ پیر کے روز اس وقت پیش آیا جب ایک مقامی دکاندار سے سامان لینے کے بعد ملیشیا کے ایک ممبر نے پیسے دینے سے انکارکر دیا۔اس پر دکاندار نے اس کے پیر میں گولی ماردی۔
اس کے بعدملیشیا کے دیگر ممبران نے دکان میں لوٹ مار کی اور متعدد گھروں کوآگ لگا دی۔انہوں نے بتایا کہ منگل کی صبح سکیورٹی دستوں کے موقع پر پہنچنے کے بعد دونوں فرقوں کے درمیان فائرنگ اور جھڑپیں شروع ہوئیں۔اس کے بعد مقامی شہری ملیشیا کے غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہونے والے ایک گھر میں گھس گئے ۔جاد اللہ نے بتایا ،”گھر کے انددر ہتھیاروں سے بھرے کمرے میں دھماکہ ہوگیا جس میں بیشترافراد ہلاک ہوگئے ۔”
جائے وقوع کی تصاویر میں ایک بڑا گڑھا نظر آرہا ہے جس سے لگتا ہے کہ وہاں بہت بڑا دھماکہ ہوا ہے ۔ لیبیا میں 5 سال قبل معمر قذافی کا تختہ پلٹنے والی بغاوت کے بعد حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے ۔ ملیشیا میں اور دیگر مسلم گروپوں کو فروغ ہوتا رہا۔ وہاں طوائف الملوکی کی وجہ سے یہ گروپ بلا خوف و خطر حرکتیں کرتے ہیں۔ لیبیا کی اقوام متحدہ کی مدد سے بنائی گئی متحدہ حکومت طرابلس میں قائم ہے اس پر ملک کے سیاسی اور مسلم گروپوں کو متحد کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔ اس نے اس واقعہ کے مدنظر امن قائم کرنے ا ور تحمل برتنے کی اپیل کی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ گرایلی میں جو راجدھانی ہے 50 کلو میٹر دور واقع ہے آئندہ دونوں میں پولیس او مسلح فورسیز امن قائم کریں گی اور واقعہ کی جانچ کی جائے گی۔