طرابلس ۔ لیبیا کے ایک سابق جنرل خليفہ حفتر کی وفادار فورسز نے دارالحکومت طرابلس میں پارلیمان جنرل نیشنل کانگریس (جی این سی) کی عمارت پر دھاوا بول دیا ہے اور اسپیکر نوری ابو سہمین سمیت سات ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔
خلیفہ حفتر کے جنگجوؤں نے پارلیمان پر قبضے کے بعد جنرل نیشنل کانگریس کومعطل کرنے اور اس کے اختیارات ملک کا نیا آئین تیار کرنے والے دستور ساز پینل کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے حال ہی میں احمد معیتیق کو وزیراعظم مقرر کرنے کی بھی مخالفت کی ہے اور ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے یہ مطالبات ایک ٹیلی ویژن چینل الاحرار سے نشر ہونے والے بیان میں کیے ہیں۔جنرل حفتر کے ماتحت لیبیا کی خود ساختہ نیشنل آرمی کے ایک ترجمان مختار فرنانا نے بیان میں کہا ہے کہ جنرل حفتر کے وفادار فوجیوں نے پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بولا ہے۔ان صاحب کے بہ قول یہ بغاوت نہیں ہے بلکہ لوگوں کے انتخاب کی بنا پر یہ لڑائی ہورہی ہے۔لیبیا کی حکومت نے طرابلس میں پیش آنے والے ان تشددآمیز واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور نہ یہ پتا چلا ہے کہ مختار فرنانا کہاں سے بول رہے تھے۔
قبل ازیں جنرل خليفہ حفتر کے وفادار جنگجوؤں نے العربیہ نیوز نیٹ ورک کے ایک اور چینل الحدث کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ انھوں نے اتوار کو اسپیکر کے علاوہ عبوری پارلیمان کے چھے اور ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔عینی شاہدین نے طرابلس میں پارلیمان کی عمارت کے نزدیک مسلح جھڑپوں اور شدید فائرنگ کی اطلاع دی تھی۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ فوجی گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ ائیرپورٹ روڈ کی جانب سے شہر میں داخل ہوا تھا اور وہ جنرل نیشنل کانگریس کی عمارت کی جانب رواں دواں تھا کہ اس دوران ان کی دوسرے مسلح گروہ اور محافظوں سے جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
جی این سی کے ایک رکن نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بولنے والے مسلح حملہ آور سفید کپڑوں میں ملبوس تھے اور سرکاری محافظ ان کی مزاحمت کررہے تھے۔ان کے حملے کے بعد ارکان کو وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔تاہم اس رکن نے حملہ آوروں کی شناخت نہیں بتائی۔
دوسرے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور طاقتور الزنتان بریگیڈز سے تعلق رکھتے ہیں۔سابق صدر معمر قذافی کے خلاف مسلح تحریک میں اہم کردار ادا کرنے والے اس گروپ کے جنگجوؤں نے طرابلس کے جنوب میں بہت سے علاقوں میں اپنا کنٹرول قائم کررکھا ہے۔
لیبیا کے مقامی ٹیلی ویژن چینل النبا کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کے جنوب میں متحارب جنگجو گروپوں کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں۔طرابلس میں ان جھڑپوں سے دوروز قبل جمعہ کو ملک کے بد امنی کا شکار دوسرے بڑے شہر بن غازی میں اسلامی جنگجوؤں اور ریٹائرڈ فوجی جنرل خليفہ حفتر کے ماتحت فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں میں ستر سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
لیبیا کے سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کی حکومت کے خلاف 2011ء میں مسلح عوامی بغاوت کی قیادت کرنے والے جنرل خليفہ حفتر کے وفادار جنگجوؤں نے اسلامی ملیشیا” 17 فروری بریگیڈ” کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور جنگی طیاروں نے بھی اس سخت گیر اسلامی ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی۔
جنرل خليفہ حفتر کی قیادت میں مسلح گروپ خود کو”نیشنل آرمی” کا نام دیتا ہے۔اس کے ترجمان محمد الحجازی نے ایک مقامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بن غازی سے دہشت گرد گروپوں کا صفایا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کی جارہی ہے۔تاہم لیبیا کی ریگولر فوج کے چیف آف اسٹاف عبدالسلام جداللہ الصالحین نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ ان کی فورس بن غازی میں جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں شریک ہے۔انھوں نے ایک بیان میں آرمی اور انقلابیوں سے کہا تھا کہ وہ بن غازی پر طاقت کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کوشاں کسی بھی مسلح گروپ کی مخالفت کریں۔