مئو: بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر اپوزیشن لیڈر سوامی پرساد موریہ کی جانب سے بی ایس پی صدر پر پیسہ وصولنے کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کے بعد مئو کے ضلع نائب صدر نے اپنے حامیوں کے ساتھ پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ بی ایس پی کے ضلع نائب صدر رادھے شام موریہ نے آج بی ایس پی سربراہ مایاوتی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا محض ایک ہی مقصد پیسہ وصولی رہ گیا ہے ۔ انہیں غریبوں کے مفاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ میں تمام ٹکٹ فروخت کرنے کے ساتھ ہی دفتر کے رکھ رکھائی کے نام پر چھ ہزار روپے ماہانہ و صولا جاتا ہے ۔ انہوں نے اپنے 25 کے قریب کارکنوں کے ساتھ پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔
مسٹر موریہ نے کہا کہ امن و قانون کی صورتحال بدتر ہے ۔ پولیس والے ہی محفوظ نہیں رہ گئے ہیں تو عوام کو کیا تحفظ فراہم کرائیں گے ۔ انہوں نے وزیراعلی اکھلیش یادو سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا۔ لیکن ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرنے سے انہوں نے گریز کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ریاست مسٹر یادو سے نہیں سنبھل رہی ہے تو انہیں اپنے عہدہ سے خود استعفی دے دینا چاہئے ۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس ایف) کی صدر اومابھارتی پہلے ہی امن و قانون کی حالت خراب بتاتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ محترمہ مایاوتی کا کہنا ہے کہ سما ج وادی پارٹی کی حکومت میں غنڈے اور مافیا سرگرم ہوجاتے ہیں۔ اس لئے گورنر کو اسے نوٹس میں لیکر مرکز کو رپورٹ بھیجنی چاہئے ۔ محض 21 دن میں جرائم پیشہ افراد کی گولی سے پولیس کے تین جوانوں کا شہید ہوجانا اور دو دیگر کا بری طرح زخمی ہوجانا انتہائی تشویشناک بات ہے ۔ مرکزی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہئے ْ۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان امرناتھ اگروال نے کہا ہے کہ ریاست کے حالات اتنے خراب کبھی نہیں تھے ۔ صورتحال روز بروز خطرناک ہوتی جارہی ہے ۔ جب پولیس والے ہی مارے جارہے ہیں تووہ عوام کو کیا تحفظ فراہم کراپائیں گے ۔ پولیس بھی مظلوم بن کر رہ گئی ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو کہیں سے تحفظ مل رہا ہے ایسی صورتحال میں عوام کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے ۔