ماہرین کا کہنا ہے کہ ایورسٹ پر بلندی کے باعث بیمار ہو کر مرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے
ماؤنٹ ایورسٹ پر اونچائی کی وجہ سے تین کوہ پیماؤں کے مرنے کے بعد تقریباً 30 دیگر کوہ پیماؤں کے جسم جم رہے ہیں یا وہ بیمار ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ’ڈیتھ زون‘ کہلائی جانے والی بلند چوٹی کے قریب دو بھارتی کوہ پیما بھی لا پتہ ہیں۔
تاہم اس پہاڑ کو سر کرنے والی سب سے کامیاب خاتون کوہ پیما جمعے کو ساتویں بار چوٹی پر پہنچ گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایورسٹ پر بلندی کے باعث بیمار ہو کر مرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
گذشتہ دو سالوں میں نیپال میں آنے والے شدید زلزلے کہ بعد جس میں 18 افراد ماؤنٹ ایورسٹ پر ہلاک ہوئے تھے، یہ کوہ پیمائی کا پہلا سیزن ہے۔
سنہ 2014 میں برفانی تودہ گرنے سے 16 گائیڈ بھی ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد وقت سے پہلے ہی سیزن ختم کرنا پڑ گیا تھا۔
ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کے سیزن کے آغاز اور بہتر حالات کا بڑی تعداد میں کوہ پیماؤں نے فائدہ اٹھایا اور تقریباً 400 کے قریب کوہ پیماؤں نے نیپال کی جانب سے چوٹی سر کی۔
گذشتہ دو سالوں میں نیپال میں آنے والے شدید زلزلے جس میں 18 افراد ماؤنٹ ایورسٹ پر ہلاک ہوئے تھے کہ بعد یہ کوہ پیمائی کا پہلا سیزن ہے
تاہم گذشتہ ہفتے ہونے والی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کے واقعات نے ایک بار پھر دنیا کی بلند ترین چوٹی پر منڈلاتے خطروں کی جانب توجہ دلائی ہے۔
نیپال ٹریکنگ کیمپ کے وینگچو شیرپا نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ’بھارتی کوہ پیما پاریش ناتھ اور گوتھم گھوش سنیچر کے روز لاپتہ ہو گئے تھے۔‘
بھارتی کوہ پیماہ سبھاش پال پیر کے روز ہلاک ہوئے جو کہ اس سیزن کا تازہ واقعہ ہے۔ نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماہ ایرک ایری آرنلڈ جمعے کو ہلاک ہوئے اور سنیچر کے روز 34 سالہ آسٹریلوی خاتون ماریا سٹریڈم چوٹی سے واپس آتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔
ماریا سٹریڈم کی بہن ایلیٹا نیومین کا کہنا ہے کہ ’جو اس بار ہوا ایسا پہلے کبھی نہیں تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیشہ سے مکمل تیاری کے ساتھ جاتے تھے، وہ ہر ایونٹ سے قبل بھرپور تربیت حاصل کرتے تھے۔ اسے سے قبل کبھی ایسا حادثہ نہیں ہوا۔‘