ممبئی۔بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا جنہوں نے اپنی دلکش اداوں اور بااثر اداکاری سے تقریبا چار دہائیوں تک سنے پریمیوں کا بھرپور تفریح کیا۔ مدھوبالا اصل نام ممتاز بیگم دہلوی کی پیدائش دہلی میں 14 فروری 1933 کو ہوا تھا۔ان کے والد عطاء اللہ خان رکشہ چلایا کرتے تھے۔ تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی، پیشن گوئی، کشمیر والے بابا سے ہوئی جنہوں نے پیشن گوئی کی کہ مدھوبالا بڑی ہو کر بہت شہرت پائیں گی۔ اس پیشین گوئی کو عطاء اللہ خاںنے سنجیدگی سے لیا اور وہ
مدھوبالا کو لے کر ممبئی آ گئے۔ سال 1942 میں مدھوبالا کو بطور چائلڈ اسٹار’بے بی ممتاز‘کے نام سے فلم ’بسنت‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ بے بی ممتاز کے خوبصورتی سے اداکارہ دیوکا رانی کافی متاثرہوئیں اور انہوں نے ان کا نام’مدھوبالا‘ رکھ دیا۔ انہوں نے مدھوبالا سے بامبے ٹاکیز کی فلم’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش بھی کر دی۔ لیکن مدھوبالا اس فلم میں کسی وجہ کام نہیں کرسکیں۔ ’جواربھاٹا‘ ہندی کی اہم فلموں میں سے ایک ہے۔ اسی فلم سے اداکار دلیپ کمار نے اپنے سنے کریئر کی شروعات کیتھی۔ مدھوبالا کو فلم اداکارہ کے طور پر شناخت: کیدار شرما کی سال 1947 میں آئی فلم ‘نیل کمل‘ سے ملی۔ اس فلم میں ان کے اداکار تھے ’راج کپور’ نیل کمل بطور اداکار راج کپور کی پہلی فلم تھی۔ بھلے کہیں فلم نیل کمل کامیاب نہیں رہی لیکن اس سے مدھوبالا نے بطور اداکارہ اپنے سنیما کریئر کی شروعات کر دی۔ سال 1949 تک مدھوبالا کی کئی فلمیں ریلیز ہوئیں لیکن ان سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔سال 1949 میں بامبے ٹاکیز کے بینر تلے بنی ہدایتکار اشوک کمار کی فلم’محل‘ مدھوبالا کے سنیما کیریئر میں اہم فلم ثابت ہوئی۔ راز اور مہم جوئی سے بھرپور یہ فلم سپرہٹ رہی اور اسی کے ساتھ بالی ووڈ میں ہارر اور سسپنس’ فلموں کی بنانے کا سلسلہ چل پڑا۔ فلم کی زبردست کامیابی نے اداکارہ مدھوبالا کے ساتھ کہیں ڈائریکٹر کمال امروہی اور گلوکارہ لتا منگیشکر کو بھی فلم انڈسٹری میں قائم کر دیا۔
سال 1950 سے 1957 تک کا وقت مدھوبالا کے سنیما کیریئرز کے لیے برا ثابت ہوا۔ اس دوران ان کی کئی فلمیں ناکام رہیں۔ لیکن سال 1958 میں ’پھاگن‘،ہاوڑا برج‘، کالا پانی اور’چلتی کا نام گاڑی‘ جیسی فلموں کی کامیابی کے بعد مدھوبالا ایک بار پھر شہرت کی بلندیوں تک جا پہنچی۔فلم ہاوڑا برج‘ میں مدھوبالا نے کلب ڈانسر کا بہترین کردار ادا کرکے ناظرین کا من موہ لیا۔ اس کے ساتھ ہی سال 1958 میں ہی ریلیز فلم ‘چلتی کا نام گاڑی’ میں انہوں نے اپنے اداکاری سے شائقین کو ہنساتے ہنساتے لو ٹ پوٹ کر دیا۔ مدھوبالا کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی اداکار دلیپ کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ فلم ’ترانہ‘ کی شوٹنگ کے دوران مدھوبالا دلیپ کمار سے محبت کرنے لگی۔ انہوں نے اپنے ڈریس ڈیزائنر کو گلاب کا پھول اور ایک خط دے کر دلیپ کمار کے پاس اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ اگر وہ بھی ان سے محبت کرتے ہیں تو اسے اپنے پاس رکھ لیں۔ دلیپ کمار نے پھول اور خط دونوں کو بہ خوشی قبول کیا۔بی آر چوپڑا کی فلم نیا دور میں پہلے دلیپ کمار کے ساتھ ہیروئن کے کردار کے لیے مدھوبالا منتخب کیا گیا اور ممبئی میں ہی اس فلم کی شوٹنگ کی جانی تھی۔ لیکن بعد میں فلم کے پروڈیوسر کو لگا کہ اس کی شوٹنگ بھوپال میں بھی ضروری ہے۔ مدھوبالا کے والد عطاء اللہ خان نے بیٹی کو ممبئی سے باہر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ انہیں لگا کہ ممبئی سے باہر جانے پر مدھوبالا اور دلیپ کمار کے درمیان کا پیار پروان چڑ ھے گا اور وہ اس کے لئے راضی نہیں تھے۔ بعد میں بی آر چوپڑا کو مدھوبالا کی جگہ ویجینتی مالا کو لینا پڑا۔ عطاء اللہ خان بعد میں اس معاملے کو عدالت میں لے گئے اور اس کے بعد انہوں نے مدھوبالا کو دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے سے منع کر دیا۔ یہیں سے دلیپ کمار اور مدھوبالا کی جوڑی الگ ہو گی۔پچاس کی دہائی میں صحت جانچ کے دوران مدھوبالا کو احساس ہوا کہ وہ دل کی بیماری میں مبتلاہو چکی ہیں۔ اس دوران ان کی کئی فلمیں شوٹنگ کے دور میں تھیں۔ مدھوبالا کو لگا اگر ان کی بیماری کے بارے میں فلم انڈسٹری کو پتہ چل جائے گا تو اس سے فلمساز کو نقصان ہو گا۔ اس لئے انہوں نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی۔ ان دنوں مدھوبالا کے آصف کی فلم ’مغل اعظم’ کی شوٹنگ میں مصروف تھیں۔ مدھوبالا کی طبیعت کافی خراب رہا کرتی تھی۔ مدھوبالا کی اپنی نفاست اور نزاکت کو قائم رکھنے کے لیے گھر میں ابلے پانی کے سوائے کچھ نہیں پیتی تھیں۔ انہیں جیسلمیلر کے ریگستان میں کنوے اورپوکھرے کا گندہ پانی تک پینا پڑا۔ مدھوبالا کے جسم پر اصلی لوہے کی زنجیر بھی لادی گئی لیکن انہوں نے اف تک نہیں کی اور فلم کی شوٹنگ جاری رکھی۔ مدھوبالا کا ماننا تھا کہ ’انارکلی‘ کے رول کو ادا کرنے کا موقع بار بار نہیں ملتا۔سال 1960 میں جب ’مغل اعظم‘ ظاہر ہوئی تو فلم میں مدھوبالا کی اداکاری سے شائقین بیحد محظوظ ہو گئے۔ اگرچہ بدقسمتی سے اس فلم کے لیے مدھوبالا کو بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ نہیں ملا لیکن فلمی ناظرین کوآج بھی ایسا یقین ہے کہ مدھوبالا اس سال فلم فیئر ایوارڈ کی حقدار تھیں۔ساٹھ کی دہائی میں مدھوبالا نے فلموں میں کام کرنا کافی کم کر دیا تھا۔ ‘چلتی کا نام گاڑی’ اور ‘جھمرو‘ کی شوٹنگ کے دوران ہی مدھوبالا کشور کمار کے کافی قریب آ گئی تھیں۔ مدھوبالا کے والد نے کشور کمار کو مطلع کیا کہ مدھوبالا علاج کے لیے لندن جا رہی ہیں اور وہاں سے لوٹنے کے بعد ہی ان سے شادی کر پائیں گی ۔ لیکن مدھوبالا کو احساس ہوا کہ شاید لندن میں آپریشن ہونے کے بعد وہ زندہ نہیں رہ پائے اور یہ بات انہوں نے کشور کمار کو بتائی۔ اس کے بعد مدھوبالا کی خواہش پوری کرنے کے لیے کشور کمار نے مدھوبالا سے شادی کر لی۔ شادی کے بعد مدھوبالا کی طبیعت اور زیادہ خراب رہنے لگی۔ اگرچہ اس دوران ان کی فلمیں’پاسپورٹ‘، ’جھمرو’، ‘بوائے فرینڈ’، ‘ہاف ٹکٹ’ اور ‘شرابی’ جیسی کچھ فلمیں ریلیز ہوئیں۔ سال 1964 میں ایک بار پھر مدھوبالا نے فلم انڈسٹری کی جانب رخ کیا۔ لیکن فلم’ چالاک ‘ کے پہلے دن کی شوٹنگ میں مدھوبالا بیہوش ہو گئیں اور بعد میں یہ فلم بند کر دینی پڑی۔اپنی دلکش اداوں سے ناظرین کے دل میں خاص شناخت بنانے والی مدھوبالا 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔