مالدہ:مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں گزشتہ دنوں پیغمبر اسلام ﷺکی اہانت کے خلاف ریلی کے دوران تشددکے بعد پولس تھانے پر حملہ کے معاملہ میں پولس نے بی جے پی کے ممبر اسمبلی سمیت پارٹی کے دس کارکنان کو گرفتار کیا ہے ۔بی جے پی ممبر اسمبلی کو مالدہ شہر کے راتھ باری علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ان کی گرفتاری علاقہ میں کشیدگی کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔اس سے قبل مغربی بنگال پولس نے مالدہ میں تشدد کے معاملے میں 48 گھنٹے بعد 10 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جنہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے ۔ گرفتارافراد میں مطیع الرحمن،زبیر شیخ ، سنت شیخ، غفار شیخ، اخلجاص الرحمن، یامین شیخ، لالو مومن، محمد اشد الحق، فاروق شیخ اور محمدا رشدال حق شامل ہیں۔ ان افراد کے خلاف پر دفعہ 147، 148، 149، 353، 332، 323، 225، 427،435، 436 اور 186 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
انسپکٹر جنرل انوج شرما نے پولس پرجانبداری کے الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ پولس اس معاملہ کی جانچ کررہی ہے اور سوموار کی رات ہی ان افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف غیر ضمانتی دفعات لگائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی ہر پہلو سے جانچ چل رہی ہے ۔مالدہ تشدد کے بعد سیاسی جماعتیں بھی ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیاں شروع کردی ہیں ۔بی جے پی ایک طرف مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پر ریاست میں انتہا پسندی کو فروغ دینے کاالزام عاید کررہی ہے وہیں کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ابو ہاشم خان چودھری نے اس واقعہ میں ترنمو ل کانگریس کے کارکنان کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے ۔جب کہ ترنمول کانگریس نے الزام عاید کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں جان بوجھ کر ریاست میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کررہی ہیں اور مالدہ واقعہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے ۔پیغمبر اسلام ﷺکی توہین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کرنے والی تنظیم ادار ہ اہل سنت و جماعت نے دعویٰ کیا ہے کہ 3جنوری کی ریلی پر امن تھی مگرسازش کے تحت اس ریلی میں تشدد کیا گیا ہے پہلے پولس نے کارروائی کی اوراس کے بعد بیرونی طاقتوں نے حملے کردیا ۔ریلی کے منتظمین کے مطابق مظاہرین جب کالیا چک پولس اسٹیشن کے باہر پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والے کملیش تیواری کا پتلہ جلارہے تھے اس وقت پولیس نے پہلے اعتراض کیا اور بعد میں لاٹھی چارج کردیا جب کہ ریلی میں شریک کوئی بھی فردتشدد میں ملوث نہیں تھا۔ پولس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے یہ سب غیر سماجی عناصر نے کیا جو بھیڑ میں شامل ہو گئے اور پولیس پر حملے کرکے پورے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ۔
بی جے پی مغربی بنگال کے سابق صدر راہل سنہا اس معاملے میں گورنر سے بھی ملاقات کرکے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے ۔ مالدہ جنوب سے کانگریس ممبر پارلیمنٹ ابو ہاشن خان چودھری نے ترنمول کانگریس کے کارکنان پر تشدد پھیلانے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ترنمول کانگریس کے حامی مذہبی جلوس میں شامل ہوکر پولس اسٹیشن پر حملہ کیا ہے ۔انہوں نے پولس پر لاپرواہی برتنے کا الزام عاید کرتے ہوئے پولس بڑی ریلی کی خبر کے باوجود سیکورٹی اور حفاظتی کے انتظامات نہیں کیے گئے تھے ۔انہوں نے اس معاملے میں ضلع کلکٹر سے ملاقات کرکے پورے معاملے کی جانچ کی مطالبہ کیا ہے ۔خیال رہے کہ گزشتہ چند سالو ں سے مالدہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں ۔گزشتہ سال جنوری میں بھی دو فرقوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں ا یک شخص کی جان چلی گئی تھی ۔جب کہ 2015کے درمیان میں بھی تشدد میں تین افراد کی جان چلی گئی تھی اور ستمبر میں مورتی کو توڑ نے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی اس وقت پولس حالات کو قابو میں کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔