بغداد۔؛عراق کے مذہبی رہ نما مقتدیٰ الصدر نے وزیراعظم نوری المالکی پر زوردیا ہے کہ وہ تیسری مدت کے لیے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نہ بنیں۔انھوں نے نوری المالکی پر ملک کے اہل سنت کو دہشت زدہ اور ہراساں کرنے کا الزام عاید کیا ہے تا کہ وہ 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے کو نہ نکلیں۔
مقتدیٰ الصدر نے جنوبی شہر نجف میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میں بھائی مالکی کو یہ مشورہ دوں گا کہ بھائی صاحب آپ عراق کی خدمات کرچکے ہیں۔اب آپ چار سال کے لیے آرام فرمائیں اور دیکھیں کہ آیندہ کون ان سے بہتر خدمات انجام دینے کے لیے آتا ہے۔اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ چار سال کے بعد دوبارہ آسکتے ہیں۔یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ہے”۔
انھوں نے نوری المالکی کی حکومت پر آمریت قائم کرنے کا الزام عاید کیا ہے جو ان کے بہ قول پارلیمانی امیدواروں کو انتخابی میدان سے نکال باہر کرکے حزب اختلاف اور کرپشن کے خلاف بولنے والی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کررہی ہے۔
شعلہ بیان رہ نما نے کہا کہ ”آمریت کا قیام بالکل واضح ہے اور یک جماعتی نظام کا قیام بھی بالکل واضح ہے”۔انھوں نے وزیراعظم نوری المالکی پر انتخابات سے قبل ملک کے اہل سنت کو ہدف بنانے کا الزام عاید کیا ہے۔
انھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا:”میں یہ جانتا ہوں کہ وہ سنیوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔انھوں نے سنیوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لیےان کے صوبوں میں بمباری کی اور انھیں دہشت زدہ کیا ہے”۔
عراق میں 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے منگل سے مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔نوری المالکی تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کے لیے امیدوار ہیں لیکن ان کی حکومت ملک کو درپیش گوناگوں مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور عراق میں بدترین خونریزی بھی جاری ہے جس میں دو ہزار دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عراقی پارلیمان کی تین سو اٹھائیس نشستوں کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔تاہم شورش زدہ مغربی صوبے الانبار کے بعض حصوں میں پولنگ کا امکان نہیں۔البتہ عراقی حکام نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ مقتدیٰ الصدر نے کچھ عرصہ قبل سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی اور کہا تھا کہ کوئی بھی سیاسی اتحاد ان کی یا ان کے خاندان کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ ”میں نے اپنے خاندان کی عزت وشہرت کو بچانے کے لیے سیاست کو خیرباد کہا ہے۔میں سیاست میں عدم مداخلت کا اعلان کررہا ہوں۔اس کے بعد کوئی اتحاد پارلیمان یا اس سے باہر ہمارا نمائندہ نہیں ہے”