مانچسٹر۔جیمز اینڈرسن معاملے میں دوستانہ فیصلہ نہیں آنے سے مایوس ہندوستان آج سے انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والے چوتھے ٹسٹ میں انتخاب کی کشمکش کا
شکار ہے کہ خراب فارم میں چل رہے کھلاڑیوں کو باہر کیا جائے یا ایک آخری موقع دیا جائے۔ تیسرے ٹسٹ میں 266 رن سے ہارنے کے بعد ہندوستان کو دوہرا جھٹکا لگا جب آئی سی سی کی طرف سے مقرر جانچ کمشنر نے اینڈرسن کو قصوروار قرار نہیں دیا۔ ان ڈبل جھٹکوں سے ابرکر مہندر سنگھ دھونی کی ٹیم کو اب جیت کی راہ پر لوٹنا ہوگا۔ ٹیم مینجمنٹ کچھ تبدیلی کر سکتا ہے جس کے تحت سلامی بلے باز گوتم گمبھیر اور آف اسپنر آر اشون کو آخری الیون میں جگہ دی جا سکتی ہے چونکہ شکھر دھون فارم میں نہیں ہے اور روہت شرما غیر ذمہ دارانہ شاٹس کھیل کر وکٹ گنوا رہے ہیں۔ سیریز فی الحال برابر ہے لیکن میدان پر خراب کارکردگی اور میدان کے باہر ایک جنگ ہارنے کی وجہ ٹیم کی پوزیشن خراب ہے۔ ہندوستان کو 2007۔ 08 کے آسٹریلیا دورہ سے سبق حاصل کرنا ہو گی جب آخری بار کوئی ہندوستانی کرکٹر لیول تین کے جرم کے معاملے میں شامل تھا۔ دھونی سابق کپتان انل کمبلے کی پیروی کرنا چاہیں گے جنہوں نے نہ صرف میدان سے باہر مضبوطی سے اپنا موقف رکھا بلکہ میدان پر بھی ٹیم کو پرتھ ٹسٹ میں 72 رن سے جیت دلائی۔ بی سی سی آئی اور ای سی بی کے تمام کوششوں کے باوجود دھونی نے جڈیجہ کی حمایت کی۔ اب انہیں میدان کے اندر اندر بھی اچھی قیادت کرنی ہوگی۔ سات سال بعد بھی اینڈریو سمنڈز اور ہربھجن سنگھ کا تنازعہ سب کو یاد ہے۔ آسٹریلیا نے اس سیریزمیں ہندوستان کو 2 .۔1 سے شکست دی تھی۔ اسی طرح کی شکست سے بیرون دھونی کا ٹسٹ کرکٹ میں رپورٹ کارڈ اور خراب ہو جائے گا جس کا آغاز 2011 سے ہو گیا تھا۔دھونی کی پریشانیوں کا حل بھی اسی سلسلہ میں ہے۔ ٹرینٹ برج اور لارڈس میں ہندوستان نے پانچ گیند بازوں کو اتارا تھا اور یہ حکمت عملی آخری بار اسی سیریز میں ایڈیلیڈ میں آزمائی گئی تھی۔ٹرینٹ برج میں ڈرا اور لارڈس پر ٹسٹ جیتنے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ ہندوستان کیلئے یہ حکمت عملی کارگر رہی۔ سائوتھمپٹن کے سپاٹ وکٹ پر ہندوستان کے سات اہم بلے باز دو اننگز میں صرف 330 اور 178 رن ہی بنا سکے۔سیریز اب برابری پر ہونے کی وجہ سے ہندوستان کو اپنی حکمت عملی پر غور کرنا ہوگا۔ روہت مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انکے شاٹس کے انتخاب سے ثابت ہو گیا ہے کہ ساتواں بلے باز وہ قطعی نہیں کر سکتا جو پہلے چھ بلے باز نہیں کر پائے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ پانچواں گیندباز اگر اسپنر ہو تو بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔ اشون کو سیریز میں پہلی بار اتارا جا سکتا ہے جو ٹسٹ کرکٹ میں دو سنچری بھی بنا چکے ہیں۔ دوسرے اسپنر کے طور پر دھونی انہیں ہر حالت میں اسٹیورٹ بننی پر ترجیح دیں گے۔ اشون جنوبی افریقہ میں ٹسٹ سیریز تک پہلی سلپ میں فیلڈنگ کرتے رہے ہیں۔ کیچنگ کے پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ تیسرے ٹسٹ میں ہندوستان نے کئی کیچ ٹپکائے۔ گوتم گمبھیر اگرچہ سات اننگز سے نصف سنچری نہیں بنا سکے ہو لیکن تجربے کی بنیاد پر انہیں اتارا جا سکتا ہے۔ تیز گیند باز بھونیشور کمار فٹ ہو رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں حتمی فیصلہ کل ہی لیا جا سکے گا۔ ورون آرون ٹسٹ میں شروعات کو بیتاب ہے لیکن بھونیشور کے فٹنہیں ہونے پر اگر انہیں موقع دیا جاتا ہے تو پنکج سنگھ کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ اسے پہلے ٹسٹ میں اوسط کارکردگی کی بنیاد پر باہر نہیں کیا جانا چاہئے۔ دو اور پوزیشن ہندوستان کیلئے تشویش کا سبب ہے جن کیلئے کوئی متبادل بھی نہیں ہے۔ چتیشور پجارا اور وراٹ کوہلی کو ہندوستانی کرکٹ کا مستقبل کہا جا رہا ہے لیکن دونوں متاثر نہیں کر سکے ہیں۔ کوہلی نے ابھی تک تین ٹسٹ میں 16۔ 83 کی اوسط سے رن بنائے ہیں جبکہ پجارا 31۔ 66 کی اوسط سے ہی رن بنا سکے ہیں جو ان کی سطح سے کافی کم ہے۔ وہ طویل بہترین اننگ کھیلنے کیلئے جانے جاتے ہیں اور پچھلی 11 اننگز میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 55 رن رہا ہے۔ کوہلی اور پجارا میں سے ایک کو اننگ کے محرک کی کردار ادا کرنا ہو گی۔ اس درمیان انگلینڈ کے حوصلے سائوتھمپٹن میں ملی جیت کے بعد بلند ہے۔ اس کے اسٹار بلے باز کپتان ایلیسٹیر کک اور ایان بیل نے رن بنائے ہیں جبکہ اسٹورٹ براڈ نے عمدہ بولنگ کی ہے۔ کرس ووکس اور معین علی نے ان کا بخوبی ساتھ دیا ہے۔ ان کے علاوہ اینڈرسن بھی دستیاب ہیں ہی۔ واضح رہے کہ مانچیسٹرمیں ہندوستانی ٹیم نے کبھی بھی ٹسٹ میچ نہیں جیتا ہے اور اس کا مقصد اس میدان پر جیت کا سوکھا ختم کرنے کا ہوگا۔ سائوتھمپٹن میں کھیلے گئے تیسرے ٹسٹ میں بڑی جیت درج کرنے والی میزبان ٹیم انگلینڈ کو اب ایسے میدان پر کھیلنے کا موقع بھی ملے گا جہاں وہ مہمان ٹیم کے خلاف کبھی نہیں ہاری چکی ہے۔ اس میدان پر دونوں ٹیموں کے درمیان ہوئے آٹھ میچوں میں سے میزبان انگلینڈ تین میں جیت درج کرنے میں کامیاب رہی۔ باقی پانچ میچ ڈرا رہے۔ ہندوستانی ٹیم کا اس میدان پر ایک اننگز میں کم از کم اسکور 58 رنرہے جو اس نے 1952 میں بنایا تھا جبکہ انگلش ٹیم کا اس میدان پر ایک اننگز میں سب سے کم اسکور 294 رن رہا ہے۔ میزبان ٹیم نے آٹھ میچوں میں سات بار اپنی اننگز ڈکلیئر کردی۔ یہ ریکارڈ صاف طور پر اس میدان پر میزبان ٹیم کے غلبہ کی عکاسی کرتا ہے۔ بلے بازی میں میدان پر ہندوستان کی جانب سے سب سے زیادہ اسکور سابق کپتان محمد اظہرالدین کے نام رہا ہے جن کے 179 رن کے تعاون سے ہندوستانی ٹیم نے اس میدان پر 1990 میں اپنا سب سے بڑا اسکور 432 رن بنایا تھا۔ انگلینڈ کی جانب سے اس میدان پر سب سے زیادہ رن کا ریکارڈ دو کھلاڑیوں کے نام ہے۔ جیاف پلر اور مائیک آرتھٹن نے 131.131 رن کی بہترین اننگ یہاں کھیلی ہیں۔ اس میدان پر ہندوستانی ٹیم کی جانب سے سب سے اچھی گیند بازی لیفٹ آرم اسپنر دلیپ کے نام ہے۔ انہوں نے 102 رن دے کر چھ وکٹ نکالے تھے۔ انگلینڈ کی جانب سیفریڈکٹرومین نے سب سے زیادہ 3۔ رن دے کر آٹھ وکٹ نکالے ہیں۔مانچسٹر پر ہندوستانی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف اب تک آٹھ میچ کھیلے ہیں۔ ان میں سے دو بار ہندوستانی کپتان نے ٹاس جیتا تو چھ بار یہ کامیابی انگلش کپتان کے نام رہی۔ انگلش ٹیم نے ہر بار پہلے بلے بازی کیفیصلہ کیا جبکہ مہمان ٹیم نے ایک بار پہلے بلے بازی اور ایک بار گیند بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہندوستانی ٹیم 24 سال کے طویل وقفے کے بعد مانچسٹر میں ٹیسٹ کھیلنے اتر رہی ہے۔ گزشتہ ٹسٹ میں ہندوستانی ٹیم کی جانب سے سچن نے اس میدان پر محض 17 سال کی عمر میں 119 رن کی میچ بچائو اننگز کھیلی تھی۔ سچن کی اس اننگز کے علاوہ یہ میدان ہندوستانی ٹیم کیلئے کھٹی مٹی یادوں کا گواہ بنا ہے۔