لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بی ایس پی کی قومی صدر مایاوتی نے بی جے پی کے وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار نریندرمودی کو وارانسی میں مسلم اکثریتی علاقہ بینیا باغ میں انتخابی ریلی اور گنگا آرتی کی اجازت نہ دیئے جانے کے فیصلہ کو برسراقدار سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کی ملی بھگت قرار دہتے ہوئے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کی منظم سازش بتائی۔ جمعرات کو مایاوتی نے لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت نے مودی کے پروگراموں کی اجازت نہ دے کر پارٹی اور بی جے پی کے حق میں فضا بنانے کی کوشش کی ہے۔ سماج وادی پارٹی اور بی جے پی نے وارانسی فرقہ وارانہ اور ذات کا کارڈ کھیلنے کے باوجود اپنے خراب حالات کے پیش نظر نئی سازش اور ڈرامہ شروع کر دیا ہے تاکہ یہاں کے ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جا سکے اور اس کا انتخابی فائدہ وارانسی اور اعظم گڑھ میں حاصل کیا جا سکے کیونکہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اعظم گڑھ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی صدر نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر سختی سے کام کرے اور سماج وادی پارٹی و بی جے
پی لیڈران کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تحت سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی، رام دیو اور امت شاہ کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی شکایات پر سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سخت کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے کمیشن کے رول کو لیکر عوام میں غلط پیغام جا رہا ہے۔ مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی نے وارانسی ضلع انتظامیہ کا سہارا لیکر ماحول کو خراب کر کے ایک طرف بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ پوروانچل کے مسلمانوں پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ صرف سماج وادی پارٹی ہی بی جے پی کا مقابلہ کر سکتی ہے جبکہ حقیقت بالکل اس کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ خاص افسران نے سماج وادی پارٹی کی شہ پر امداً ماحول کو خراب کر کے اس کے ذریعہ سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کے حق میں ماحول بنانے کی نیت سے بی جے پی کو الیکشن کمیشن کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کرنے کا موقع دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ عوام ان کی سازش کو ناکام کریں۔