نیم سالہا سا ل سے طب یونانی میں اطباء کے نسخے کا اہم جز بنتا رہا ہے جسے آج تحقیقی مطالعہ کے بعد مختلف مرکبات میں شامل کیا جاتا عربی اور فارسی میں اسے نیب انگریزی میں Margosa Tree جس کا نباتی نام ہے یہ ہندوستان میں بکثرت پایا جانے والا مشہور سدابہار درخت جو چالیس سے پچاس فٹ دراز پتے نوک دا‘رلمبوترے دو سے ڈھائی انچ لمبے کنارے دندانے دار انکے درمیان کی سیخ چھ سے دس انچ لمبی ہوتی ہے اور ان پر پتوں کے چھ سے دس گیا رہ جورے لگتے ہیں۔موسم بہار کے آخر میں اس کے درخت میںبہت سے چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے پھول جن کی خشبو چمیلی کی طرح خوشگوار ہوتی ہے اور پھولو ں کے بعدپھل بکری کی مینگنی کی طرح لیکن گچھوں میں پہلے سبز پھر پختہ ہونے کے بعد ذرد ہوجاتے ہیںان پھلوں کے اند
ر تخم ہوتے ہیںجن کو توڑنے سے ان میں مغز نکلتا ہے اس پھل کو نبولی کہتے ہیں۔دوا ء کے لئے اس درخت کے تمام حصے مستعمل ہیں۔مثلاًپتے ‘پھول ‘پھل ‘پوست ‘صمع ‘نیم‘شرنیم ‘روغن نیم‘بیج نیم وغیرہ ‘نیم کے درخت کے بارے میں قدیم کتابوں میں ذکر ہے کہ یہ ہوا صاف کرنے والا درخت ہے جوملیریا اور ہیضہ سے محفوظ رکھتاہے ۔ملیریا کے بخار میں برگ نیم (نیم کے پتے)پانچ گرام سیا ہ مرچ پانچ عدد پانی میں جوش دیکر جوشاندے کو دن میں کئی بار پلانے سے نفع اگر آنکھوں میں سوزش ‘جلن ہوتو نیم کے پتے کا تازہ رس نچوڑکرروئی ڈبوکرآنکھ پر رکھنے سے جلد سے جلد افاقہ ہوتاہے۔
تازہ نیم کے پتوں کا ر س یومیہ شب میں قطو ر کر نے سے شب کوری (رتوندھی)ختم ہوجاتی ہے اور آشوب چشم میں بے حد مفید اس کے روغن سے تیار شدہ کا جل آنکھ کی صفائی اور بینائی کے لئے موثر ہے۔کان کے درد میں۱۵سے ۲۵گرام برگ نیم ایک لیٹر پانی میں جوش دے کر بھپارہ لینے سے علامت میں خفت آتی ہے۔ برگ نیم کے رس شہد خالص ہم وزن ملاکر قطور کرنے سے کان کے پھوڑے پھنسی ختم ہوجاتے کان میں اگر کیڑا داخل ہوجائے تو برگ نیم کے رس میں نمک طعام تھوڑی مقدار میں ملاکر نیم گرم قطور کرنے سے کیڑاہلاک ہوجاتاہے روغن نیم دوسے تین قطرہ مسلسل قطور کرنے سے بہرہ پن دور ہوجاتاہے ۔
پتوں کا پلٹس یا ضماد کرنے سے جلدی امراض خصوصاًپھوڑے پھنسی‘قروح مزمن‘ سوزاک و آتشک کے زخم ‘چیچک ‘غدودکی سوزش اور قروح عام میں مفید ہے اور قروح مزمن کے بعد گوشت کو ختم کر کے نیا گوشت پیدا کر تاہے۔ ناک کے اندر اگر کیڑے پڑ گئے ہوں تو اس وقت اس کے جوشاند ے کا قطور کر نے سے کیڑے مر جاتے اگر بال گر رہے ہو ں یا انکی نشو نما کی گئی ہے تو برگ نیم کے جوشاندے سے سر دھونے سے بال مضبوط ہو کر گر نا بند ہوجاتے ہیں اورانکی نشو نما ٹھیک ہوکر نئے بال اگنے لگتے ہیں اور روغن نیم کے سر پر مالش کرنے سے جوئیں مرجاتے ہیں ۔۴۰دن تک ۶۰ملی لیٹر نیم کے رس کوروز آنہ استعمال کرانے اور جسم پر مالش کرنے سے استسقاء سے نجات مل جاتی ہے ۔
پوست نیم سوگرام قند سفید چارگرام سفوف کر کے صبح مسلسل استعمال کرانے سے بواسیر میں مفید ہے اور بواسیر خونی کے تدارک کے لئے چار سے پانچ عدد نمبولی پانی کے ساتھ استعمال کرنا مفید ہے۔جن گاؤں کے اطراف قرب وجوار میں نیم کے درخت کی کثرت ہوتی ہے انمقامات پر جراثیم کا تغزیہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔نیم کے شاخ سے مسواک کرنے سے بد بو دور ہوجاتی ہے مسوڑھوں و دانتوں کو تقویت بخشتا ہے اور مسوڑھوں کو سڑنے و گلنے سے محفوض رکھتاہے پوست نیم کا جوشاندہ مسلسل استعمال کرنے سے خون صاف ہوکر خارش کھجلی ختم ہوجاتی ہے۔
نیم کے پھول و پھل و پتے ہم وزن پیش کر دو گرام سے شروع کر کے چھ گرام تک کی مقدار میں ۴۰دنوں تک مسلسل استعمال کر نے سے برص سے نجات مل جاتی ہے۔پھل یعنی نمبولی مصفی خون ہے اگر نمبولی پختہ کھایا جائے تو اس تصفیہ خون کے ساتھ تلین بھی ہوتاہے ۔علاوہ ازین قاتل کرم شکم ودافع بوسیرہے۔بقول ابن سطار نمبولی دوگرام پانی میں پیس کر پلانے سے دھتورہ کے زہر کا تی یاق ہے۔ چیچک اور خسرہ میں نیم کی نپلوں کے ساتھ چار سے پانچ عدد مرچ سیا ہ پیس کر پلانے سے عوارضات میں خفت آتی ہے دانے خشک ہوجانے کے بعد برگ نیم کے جوشاندے سے غسل کر وا کرکے جسم میں روٖغن نیم لگانے سے دوسروں کواس کے تغزیہ کا خطرہ کم ہوجاتاہے اگر درد شکم ہوتو اس حالت میں نمبولی دس گرام سونٹھ دس گرام برگ تلسی دس گرام مرچ سیا ہ ۸عدد پیس کر پیسٹ بناکر چٹانے سے درد فو راًدور ہوجاتاہے۔خشک نیم کے پتوں کو کپڑے یا کتابوںکی الماری میں رکھنے سے ان کی حفاظت ہوتی ہے یا انہیں گھر میں جلایا جائے تو مچھر و کیڑے مکوڑے بھاگ جاتے ہیں ۔